کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راونڈر شاہد آفریدی کی کتاب نے دھوم مچا دی ہے اور نہ صرف کرکٹ حلقوں میں بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی اس کا تذکرہ ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ شاہد آفرید ی نے خود ابھی تک اپنی کتاب نہیں پڑھی اور اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔احسن افتخار ناگی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتا یا ہے کہ آج کراچی میں کتاب کی لانچنگ کے حوالے سے ایک تقریب میں شاہد آفریدی اپنی عمر سے متعلق ایشو کی وضاحت کررہے تھے، اس دوران انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب نہیں پڑھی۔
واضح رہے کہ اپنی کتاب کے اس باب جس میں شاہد آفریدی نے 1996 میں پاکستانی ٹیم میں شمولیت کا ذکر کیا ہے۔ وہاں شاہد آفریدی نے لکھا کہ ان کی پیدائش 1975 میں ہوئی تھی، ن کے آفیشل ریکارڈز میں تاریخ پیدائش یکم مارچ 1980 درج ہے۔بعد ازاں آفریدی نے اپنی کتاب میں لکھی گئی عمر سے متعلق وضاحت کر تے ہوئے کہا تھا کہ میری پیدائش 1977 کی ہے۔ کتاب میں میری عمر 1975 تحریر ہے لیکن میں 1977 میں پیدا ہوا، کتاب کی ای کاپی میں درست عمر تحریر ہے۔انہوں نے کہا کہ 2015 میں کرکٹ ختم ہوئی تو صرف پرستاروں کے لیے کتاب لکھنے کا سوچا۔ اپنے مداحوں کو اصل عمر بتانا مقصد تھا، چاہے میرا ریکارڈ کیوں نہ چلا جائے۔ایسا لگتا ہے کہ شاہد خان آفریدی نے اپنی کتاب گیم چینجر کا مسودہ پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ اس میں کئی فاش غلطیاں مصنف کی کرکٹ سے عدم دلچسپی ظاہر کرتی ہے۔ شاہد آفریدی کے مطابق کپتان وسیم اکرم اور چیف سلیکٹر صلاح الدین ستی کی وجہ سے وہ ٹیم میں شامل ہو سکے۔ حقیقت یہ ہے کہ صلاح الدین ستی کبھی پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر نہیں رہے وہ ایک اعلیٰ فوجی افسر ہیں جو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔ شاہد آفریدی دراصل سابق ٹیسٹ کرکٹر صلاح الدین صلو کا نام لینا چاہ رہے تھے جو اس وقت چیف سلیکٹر تھے۔ کتاب میں تحریر ہے کہ 2005 میں پاکستان نے انضمام الحق کی قیادت میں بنگلور ٹیسٹ ڈرا کیا تھا۔
حقیقت یہ ہے وہ ٹیسٹ پاکستان کی تاریخ کے یادگار ترین فتوحات میں شامل ہے۔ اسی سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے طور پر شاہد آفریدی نے دہلی کا نام لیا ہے جبکہ وہ ٹیسٹ موہالی میں کھیلا گیا تھا ۔ شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر کے ساتھ میدان میں ہونے والی تلخ کلامی کا ذکر بھی کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ تلخ کلامی 2010 کے ایشیا کپ کے دوران ہوئی تھی حالانکہ یہ واقعہ 2007 میں پاکستانی ٹیم کے دورۂ بھارت کے موقع پر پیش آیا تھا ۔ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی اپنی کتاب ” گیم چینجر “ لکھنے کے بعد اب ایک اور نئے تنازع میں گھر گئے ہیں کیونکہ سندھ ہائیکورٹ میں اسے بین کرنے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ایڈو کیٹ عبدالجلیل خان کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں شاہد آفریدی کی کتا ب پر پابندی عائد کرنے کیلئے پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ کتاب میں شاہد آفریدی نے سینئر کھلاڑیوں کیخلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے ۔