لاہور(ویب ڈیسک)عام حامیوں کی طرح مولانا صاحب بھی نواز شریف کی حمایت میں بول پڑےتفصیلات کے مطابق (جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کربات کرنے میں قباحت نہیں ہےاور تعلقات خراب نہیں صرف گلہ شکوہ ہے،اٹھارویں ترمیم کے معاملے پراسٹیبلشمنٹ کو بھی ساتھ بیٹھنا چاہیے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کوخصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ناکام ہوگی ، ملکی مسائل کا حل فوری انتخابات ہونے چاہئیں۔نوازشریف اور آصف زرداری بھی فوری انتخابات کے حامی ہیں۔دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی بھی ناکام ہوگئی ہے۔اب دوبارہ کمیٹی فعال ہونی بھی نہیں چاہیے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن ناکامی سے دوچار ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی مصلحتوں کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حج پر سبسڈی بالکل جائز ہے۔حج پر سبسڈی برقرار رکھی جانی چاہیے۔استطاعت کا مطلب 1400سال پہلے کا نہیں ہوگا۔حکومت انتظامی معاملات میں سبسڈی دے سکتی ہے۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں ہیں۔اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ صرف گلہ شکوہ ہے۔اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کربات ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔لیکن یہ تبدیلی پارلیمان میں نہیں ہوسکتی۔ اٹھارویں ترمیم پر پارلیمان سے باہر کسی فورم پر بات کی جاسکتی ہے۔اٹھارویں ترمیم کے معاملے پراسٹیبلشمنٹ کو بھی ساتھ بیٹھنا چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ نوازشریف کے معاملے کو ڈیل اور ڈھیل سے دیکھنا ٹھیک نہیں۔ہمیں انسانی حوالے سے سوچنا ہوگا۔ نوازشریف علاج کے باہر جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔نوازشریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں،ان کا آپریشن بھی ہوچکا ہے۔ جبراً انہیں نااہل کیا گیا، جیلوں میں بھیجا گیا۔کیا اس طرح نوازشریف کی سیاست کو ختم کردیں گے؟ عام آدمی کے تعلق کونوازشریف کیساتھ ختم کیا جاسکتا ہے؟ جبر سے کسی پارٹی یا شخصیت کی سیاست کو ختم کردیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ جب یہی ادارے ناکام ہوتے ہیں تودوبارہ رجوع کرلیتے ہیں۔نیب سیاسی طور پراستعمال ہونے والا ادارہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹرز کہتے ہیں نوازشریف کو باہر بھیجا جائے تو کیوں نہیں بھیجا جارہا؟ موجودہ حکومت کا شدید مخالف ہوں، موجودہ حکومت پاکستان کے سیاسی تشخص کو تبدیل کردے گی۔ معیشت زمین بوس ہوچکی ہے۔ ہزاروں ملازمین کو بےروزگار کردیا گیا ہے