خبر ہے کہ سابق خاتونِ اول اور موجودہ ایم این اے بیگم کلثوم نواز کو علالت کے باعث دوبارہ اسپتال داخل کیا گیا ہے۔ اس لیے عیادت اور دیکھ بھال کے لئے آج میاں نواز شریف اور مریم نواز برطانیہ روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ کلثوم نواز صاحبہ کے ساتھ چند دن گزاریں گے۔
تیسری دنیا میں افواہوں اور سازشوں کے بازار نسبتاً زیادہ تیزی سے گرم رہتے ہیں۔ یہی حال ہمارے پاکستان اور ہماری قوم کا ہے۔ ہم ہر وقت ہر چیز کے پیچھے سازشوں کے تانے بانے کھوجنے میں لگے رہتے ہیں۔
جب سے بیگم کلثوم نواز بیمار ہوئی ہیں تب سے عجیب و غریب قسم کی خبریں زیر گردش ہیں۔ سوشل میڈیا نے نہلے پہ دہلے والا کام کر کے ہماری قوم کو مفت کا ایک ایسا آلہ دے ڈالا ہے جس کے ذریعے کھاتے پیتے کچھ نہیں لیکن گلاس توڑ کے بارہ آنے ہر لمحہ ادا کرتے رہتے ہیں۔
پوری دنیا میں ٹیکنالوجی کا عوامی استعمال مثبت ہوتا ہے لیکن ہم جیسی اقوام مفت میں میسر شدہ کسی نعمت کی بھی قدر کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔
لکھا جاتا ہے کہ کلثوم نواز بیمار نہیں ہیں لیکن ڈرامہ کر کے شریف خاندان کے لیے ہمدردیاں سمیٹ رہی ہیں۔ سیاسی اختلافات ہر جگہ موجود ہوتے ہیں لیکن ان کی بنیاد پر کسی کی بیماری کا مذاق اڑانا کہاں کی دانشمندی ہے۔
ہمیں اس اخلاقی زوال سے نکل کر ہمدردی اور ایثار کی معراج پر آنا ہے تاکہ ہماری نسلوں تک ایک بہتر معاشرہ پہنچے۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ ہر کرپٹ انسان کا اس ملک میں بے رحم احتساب ہونا چاہئیے لیکن احتساب کے دوران انصاف اور اخلاق کے تقاضے بھی ہمہ وقت پورے کرنے چاہئیے۔
اللہ سے دعا ہے کہ بیگم کلثوم نواز جلد از جلد صحتیاب ہو کر وطن واپس لوٹیں اور ملکی سیاست میں خواتین کے کردار کو مزید فروغ دیں۔