تحریر : شاہ بانو میر
اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آجائے گا٬ تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہوگا٬ وہ تہہ و بالا کر دینے والی آفت ہوگی٬ زمین اُس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی٬ اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے ٬ کہ پراگندہ غُبار بن کر رہ جائیں گے٬ تم لوگ اُس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جاؤ گے٬ دائیں بازو والے سو دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا٬ اور بائیں بازو والے تو بائیں بازو والوں ( کی بد نصیبی) کا کیا ٹھکانہ٬ اور آگے والے تو پھر آگے والے ہی ہیں٬ وہی تو مُقّرب لوگ ہیں٬ نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے اگلوں میں سے بہت ہوں گے٬ اور پچھلوں میں سے کم مُرصّع تختوں پر ٬تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھیں گے
٬ اُن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے ٬ ٌ شرابِ چشمہ جاری سے لبریز پیالے اور کنٹر اور ساغر لیے دوڑتے پھر رہے ہوں گے٬ جِسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا٬ اور نہ اُن کی عقل میں فتور آئے گا٬ اور وہ اُن کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے٬ کہ جِسے چاہیں چُن لیں ٬ اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے٬ کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں ٬ اور ان کے لئے خوبصورت آنکھوں والی حُوریں ہونگی ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھّے ہوئے موتی٬ یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پے انھیں ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے
وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے ٬ جو بات بھی ہوگی ٹھیک ٹھیک ہوگی اور دائیں بازو والے ٬ دائیں بازو والوں کی ( خوش نصیبی) کا کیا کہنا وہ بے خار بیریوں اور تہہ بر تہہ چڑہے ہوئے کِیلوں اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں ٬ اور ہردم رواں پانی ٬ اور کبھی ختم نہ ہونے والے اور بے روک ٹوک ملنے والے بکثرت پھلوں اور اونچی نشست گاہوں میں ہوں گے٬ اُن کی بیویوں کو ہم خاص طور سےنئے سرے سے پیدا کریں گے٬ اور انہیں باکرہ بنا دیں گے اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سن٬ یہ کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے
وہ اگلوں میں سے بہت ہوں گے ٬ اور پِچھلوں میں سے بھی بہت٬ اور بائیں بازو والے بائیں بازو والوں کا کیا پوچھنا وہ لو کی لِپٹ اور کھولتے ہوئے پانی اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے ٬ جو نہ ٹھنڈا ہوگا نہ آرام دہ٬ یہ وہ لوگ ہوں گے جو اس انجام تک پہنچنے سے پہلے خوشحال تھے٬ اور گناہ ِ عظیم پر اِصرار کرتے تھے٬ کہتے تھے٬ کیا جب ہم مُر کر خاک ہو جائیں گے٬ اور ہڈیوں کا پنِجر رہ جائیں گےتو پھر اُٹھا کھڑے کیے جائیں گے٬ اور کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے٬ جو پہلے گزر چکے ہیں؟ اے نبی ﷺ اُن لوگوں سے کہو٬ یقینا اگلے اور پِچھلے سب ایک دن ضرور جمع کیے جانے والے ہیں جِس کا وقت مُقرر کیا جا چکا ہے٬ پھر اے گُمراہ اور جھُٹلانے والو٬ تم زقوم کے درخت کی غذا کھانےوالے ہو٬ اُسی سے تم پیٹ بھرو گے ٬
اوپر سے کھولتا ہوا پانی٬ تونس لگے ہوئے اُونٹ کی طرح پیو گے یہ ہے (ان بائیں بازو والوں کی) ضیافت کا سامان روزِ جزا میں ٬ہم نے تمہیں پیدا کیا ہےـ پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے٬ ؟ کبھی تم نے غور کیا ؟ کیا یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو؟ اِس سے بچّہ تم بناتے ہویا اُس کے بنانے والے ہم ہیں٬؟ ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں کہ تمہاری شکلیں بدل دیں ٬ اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں ٬ جس کو تم نہی جانتے٬ اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہی ہو ٬ پھر کیوں سبق نہیں لیتے ؟ کبھی تم نے سوچا یہ بیج جو تم بوتے ہو٬ اِن سے کھیتیاں تم اُگاتے ہو
یا اُن کے اُگانے والے ہم ہیں٬ ؟ ہم چاہیں تو اِن کھیتوں کو بھُس بنا کر رکھ دیں ٬ اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ٬ کہ ہم پر تو اُلٹی چٹّی پڑ گئی ٬ بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں٬ کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا ہےیہ پانی جو تم پیتے ہو٬ اِسے تم نے بادلوں سے برسایا ہے٬ یا اس کے برسانے والے ہم ہیں٬
ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں٬پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے٬؟کبھی تم نے یہ خیال کیا ٬ یہ آگ جو تم سُلگاتے ہو٬اس کا درخت تم نے پیدا کیا٬ یا اس کے پیدا کرنےوالے ہم ہیں٬؟ہم نے اس کو یاد دہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامانِ زیست بنایا ہے٬پس اے نبیﷺاپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کرو٬پس نہیں!! میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے مواقع کی٬ اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے کہ یہ ایک بُلند پایہ قرآن ہے٬ ایک محفوظ کتاب میں ثبت جِسے مطہریّن کے سوِا کوئی نہیں چھو سکتا
یہ ربّ العالمین کا نازل کردہ ہے٬ پھر کیا اِس کلام کے ساتھ تم بےاعتنائی برتتےہو٬ اور اِس نعمت میں اپنا حصّہ تم نے یہ رکھّا ہےکہ اِسے جھٹلاتے ہو؟ اب اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو٬ اور اپنےاس خیال میں سچّے ہو ٬ تو جب مرنے والےکی جان حلق میں پہنچ چکی ہوتی ہے٬ اور تم آنکھوں دیکھ رہے ہوتے ہو٬ کہ وہ مر رہا ہے ٬ اُس وقت اُس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے ؟ اُس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اُس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں٬ مگر تم کو نظرنہی آتے٬ پھر وہ مرنے والا اگر مقّربین میں سے ہو
تواُس کے لیے راحت اور عُمدہ رزق اور نعمت بھری جنّت ہے٬ اور اگروہ اصحابِ یمین سے ہو٬ تو اسکا استقبال یوں ہوتا ہے٬ کہ سلام ہے تجھے ٬ تو اصحاب الیمین میں سے ہے٬ اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو تو اسکی تواضع کھولتا ہوا پانی ہے٬ اور جہنم میں جھونکا جانا ٬ پس اے نبیﷺ اپنے ربّ عظیم کی تسبیح کرو
تحریر : شاہ بانو میر