تحریر : ڈاکٹر امتیاز علی اعوان
اہلے وطن مسلمان بھائیوں قارئین اکرام میرا قلم آج جس موضوع پر زیر باعث ہے شاہد اس پر کسی کالم نو یس دوستوں نے نہ لکھا ہو میری نظروں سے تو کسی کی تحریر نہیں گزری بارحال بات کچھ اس طرح سے ہے کہ بر حغیر ہند میں پا کستان دو قو می نظریہ کی بنیا د پر حا صل کیا گیا جس کی بنیا د کلمہ طیبہ تھی برحغیر میں انگریز سامراج کے بعد ہند و وں نے مسلما نوں پر غلبا پا ئے رکھنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں نا کا م رہا پاکستان ایک الگ ملک کے نا م اور کمہ طیبہ کے نا م سے مر ض وجود میں آیا پاکستان بننے کے بعد اس ملک کو کو ئی بھی وفا دار حکمرا ن یا با دشاہ نہیں ملا جو ملک و قو م کو اللہ اور رسول کے احکا مات کے مطابق چلا ئے نا م اللہ کا ہر وقت حاکم استعما ل کرتا رہا لیکن پا لیساں کسی اور ملک کی چلتی رہی ان حکمرانوں کا انجا م بھی تاریخ گواہ ہے بہت برا ہوا ، ارض پاک وطن کے دشمنوں ، سامراج کے پروردہ ڈکٹیٹروں ،فوجی آمروں سبھی کا حشراللہ و مالک طاقت نے دردناک و شرمناک کیا ہے پاکستان کو توڑنے والوں کا انجام تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ بنگلہ بدھو مجیب کی لاش صدارتی محل کی سیڑھیوں پرالٹی پڑی بدبودیتی رہی۔
اندرا گاندھی کو اس کے اپنے محافظوں نے گولیوںسے چھلنی کر ڈالااورخود بھٹو نے بغیر میرٹ کے جس جنرل ضیاء الحق کوترقی دی تھی اسی کے دور میں عدالتی فیصلہ کے بعدلاڑکانہ کی زمین اس کا مقدر ٹھہری ،حتیٰ کہ بیوی بچے انکا منہ تک بھی نہ دیکھ سکے اور رات ہی کے اندھیرے میںڈکٹیٹر کے کارندوں نے ہی انہیں دفنا ڈالا۔گو اس سارے عمل پر سوالیہ نشان اور اختلاف موجود ہے مگراللہ تعالی کے حکم کے بغیر توپتہ تک بھی نہیں ہل سکتا تھا۔پھر ہم اس پر تنقید کرنے والے کون ہوتے ہیں ؟ اور اب مرکز کی ن لیگ ،سرحد کی پی ٹی آئی اور سندھ کی پی پی پی غرضیکہ سبھی حکمران ٹولے”اللہ کے قوانین کی گو یا توہین کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔صوبوںکے چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری اورآئی جی حکمرانوں کے حکم کے آگے سر جھکائے پا کستانی غریب عوام مسائل کے انبار لگے ہو ئے ہیں حکا م بالا عمل درآمد کرنے کے اپنے احکامات صادر کرچکے ہیں ۔مسلمانوں کا ایمان ہے کہ خدا کی غیرت وحمیت ضرور جوش مارے گی اور ان سبھی منفی کرداروں یعنی اللہ کے قوانین کا حکم دینے، اور عمل نہ کرنے والوں کا جو حشر ہو گاوہ دنیادیکھے گی ہی نہیں بلکہ رہتی دنیا تک آنے والی تمام نسلوں کوتاقیامت تک یاد بھی رہے گا۔
حکمرانو! ڈرو اللہ کی غیبی طاقت سے کہ اللہ کے قوانین کو چیلنج نہ کر و ملک کے کو چہ ،گلی کو نہ میں جو ئے شراب ،قبحہ خانوں اور مختلف ٹی وی چینل پر بے حیا ئی کو دیکھانے کی اجا زت دے کر بے حیائی پھیلا نے میں اہم رول اداء کیا ہے اللہ عزوجل اور غفور ورحیم کی طاقت تمہیں تہس نہس کرنے پر مکمل قادر ہے کہ وہی قادر مطلق ہے۔حکمرانو!آپ جو خود خدا کی زمین پراپنی خدائی قائم کیے بیٹھے ہواورالٹ پلٹ احکامات جاری کرکے اللہ کی کبریائی کو مٹانے کے غیر اسلامی فعل کا حکم دے بیٹھے ہو۔آپ کے یہی عمل اس کی خدائی کی ہمسری کے مترادف ہیں دنیا ضرور دیکھے گی کہ فرعون ، نمرود ، شداد جیسے خود کوخدا کہلانے اور زمین پراپنے غیر اسلامی احکامات کا سکہ چلانے والوں کی طرح مو جودہ حکمرانوں کا کیا حشر ہو گا؟اب بھی وقت ہے کہ غلط احکامات واپس لے کردوبارجبارو قہاربھی ہے وہ آپ کو معاف کر ڈالے۔ وگرنہ جس واضح غیر اسلامی و غیر شرعی جرم کا ارتکاب تم کر بیٹھے ہواس کی معافی کسی صورت میںبھی نہ ہے کہ آپ اسلام کے بنیادی عقیدے کے منکر ہوچکے ہواور خود کو قعرِمذلت میں گرا بیٹھے ہو۔اللہ کی کبریائی کی تحریک کو آپ روک نہیں سکتے کہ یہ ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے اور آپ چلے ہیں نئے عقیدے کے مو جد بننے کہ لفظ اللہ اکبر پر سفیدیاں اور رنگ لگا کر اسے مٹا دو غالباً حکمرانوں کواللہ کے متبرک اورپاک لفظ میں بھی کوئی دہشتگردی اور فرقہ واریت نظر آتی ہے۔
مرکز اور صوبوں کے حکمرانو!آپ کفر ہی نہیں بلکہ ارتداد کے عمل کے مرتکب ہورہے ہوتھوڑا لکھے کو بہت سمجھوورنہ مجھے ڈر ہے ۔تم اللہ کے قوانین کو مٹانے اوراس طرح خدا کے احکامات کی خلاف ورزی پر تلے بیٹھے ہوجبکہ اس کے مقابلے میں آپ کی صدارتیں، وزارتیںہیچ ہی نہیںبلکہ پرِکاہ کی حیثیت بھی نہیں رکھتیں۔ اللہ اکبر کی کبریائی کی کو آ گئے بڑھا نے کی بجا ئے مٹانے والے خو دمٹ کر رہیں گے اور باقی رہے گا صرف نام خدا کا !کہ وہی سب سے بڑا ہے۔ اللہ اکبر، اللہ اکبرکو ہم روزانہ پانچوں نمازوں کی اذانوں میں دو درجن سے زائد مرتبہ سنتے ہیں اور سینکڑوں مرتبہ نمازوں کی ادائیگی کے دوران پڑھتے ہیں ۔حکمرانو!آپ نے تو اللہ کو بھی نہیں بخشا ڈالا،کیاآپ کی پیدائش پرآپ کے کان میں اذان نہیں دی گئی تھی ؟کیا اس میںاللہ اکبر کے الفاظ نہیں تھے؟ ضرور تھے مگر آپ سامراج کی تابعداری اور غلامی میں ایسے مدہوش ہوچکے ہیں کہ آپ کو صحیح اور غلط کی پہچان تک بھی نہیں رہی غیرت ایمانی کا ثبوت دیں اگر ایمان کی ذرہ برابربھی رمک آپ کے اندر موجود ہے وگرنہ اپنے حشر نشر کے لیے خدائے عزوجل کے اصل حکم کا انتظار کرو بیرونی آقائوں کے حکم پرکان نہ دھرو!
لفظ اللہ فرقہ واریت نہیں ہے تمام بڑے مسالک کے علمبرداران شیعہ ،سنی ، دیوبندی ، ابریلوی اور اہلحدیث وغیرہ سبھی اللہ اکبر ضرور ہی کہتے ہیں اور پاک فوج سمیت سبھی نعروں میں بھی اللہ اکبر کہتے ہوئے نہیں تھکتے۔مرکزوصوبوں کے حکمرانو!تمہیں مس گائیڈ کیا گیا ہے یا کوئی سامراجیوں ،یہود ونصاریٰ کا ایجنٹ یا قادیانی لابی اور اے شریف برادران،عمران خان اور زرداری آپ تو اپنے آپ کو مسلمان کہتے نہیں تھکتے تو پھر ایسے احکامات جہاں سے بھی مل رہے ہیں ان کے منہ پر دے مارو، غیرت ایمانی کا ثبوت دو اور انہیں بتادو کہ یہ تو ہمارے توحید اور عقیدہ کی بنیادہے اور پھر بھی حکمرانو !اگر تم باز نہ آئے تو پھر ان تینوں بڑی مقتدر پارٹیوں ن لیگ ، پی ٹی آئی ،اور زرداری کی پی پی پی کا دھڑن تختہ ہو کر رہے گا پھر نہ رہے گا بانس نہ بجے کی بانسری۔اللہ کا پاک نام اور اللہ کی حکومت جو کہ ہمیشہ سے قائم و دائم ہے اور تاقیامت رہے گی یو م آخرت والے دن بھی میدان حشر میں سبھی کا حساب ہو گاتو خدا تعالیٰ پو چھیں گے کہ آپ نے میری کبریائی، بڑائی اور حاکمیت کوقائم کرنے کے لیے کیا کیا او ر کتنا وقت دیا؟
آپ نے میری ہی بنائی ہوئی زمین پرمیری ہی حکمرانی قائم کرنے،تمام غلیظ ، پلید ، بدبودار، سود خور ، سرمایہ پرست افراد سے حکمرانی و اقتدار کی باگیں چھین کرمیرے احکامات کے مطابق اورباکردار افرادوخدا ترس لو گوں کومقتدر بنانے کے لیے کتنی جدوجہد کی ؟اور ہم نے آج تک اس طرح اللہ تعالیٰ کے نام کے کلمہ اللہ اکبرکو ہر طرف بلند کرکے بالآخربلٹ نہیں بلکہ بیلٹ کے ذریعے ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے میں کیا کردار اداکیا ؟تاکہ سودی کافرانہ معیشت گہری دفن ہو جائے اور اسلام کے خالص معاشی نظام پرعمل پیرا ہو کرغربت و افلاس ختم ہو جائے۔
تحریر : ڈاکٹر امتیاز علی اعوان