counter easy hit

اللہ کی محبت ہی آب حیات ہے

ALLAH

ALLAH

تحریر : شاز ملک
انسان مٹی کی اعلیٰ تخلیق ہے اسکو جس گارے اور کھنکتی مٹی سے پیدا کیا گیا اسے اپنے خالق کی توجہ کا لمس اور اسکی محبت کا پانی ملا ہے جو کسی اور تخلیق کے حصے میں نہیں آیا یعنی انسان ہی الله کی وہ تخلیق ہے جسے رب تعالیٰ نے بہت شوق سے توجہ سے اور پیار سے تخلیق فرمایا اور پھر فرشتوں سے تعظیمی سجدہ بھی کروایا اور پھر اسے اپنا نائب قرار دے کر اسے افضل اشرف المخلوقات قرار دے دیا یہ الله کی اپنے بندے کے لئے محبت ہے جسے انسان اپنی رگ و پے میں رچا بسا محسوس کرتا ہے اور یہ ایک حقیقت بھی ہے کہ کوئی بھی تخلیق اپنے خالق کی توجہ کے بنا کوئی وجود کوئی قیمت اور معنی نہیں رکھتی۔

بلکل یہی حقیقت ہے کے اسی طرح انسان الله کے بنا اسکی محبت اسکی بندگی اسکی عبادت کے بنا کچھ بھی نہیں ہے اسکا رنگ بے رنگ ہے اسکی چمک ماند ہے -الله کی توجہ کا لمس کے رنگوں میں اسکی مٹی رنگی ہوئی ہے الله کے ہونے کا احساس اس مٹی کے ذرے ذرے میں پوشیدہ ہے – الله کی آنکھوں کا عکس اسکی مٹی میں روشنی بھرے رکھتا ہے – الله کی محبت کا احساس اسکی روح کے آئینے سے منعکس ہو کر اسکے ریشے ریشے میں سمایا ہوا ہے۔

تو پھر تخلیق اپنے خالق کے بنا اور انسان اپنے الله کے بنا رہ ہی نہیں سکتے ‘انسان دنیا کی ساری محبتوں کو ایک پلڑے میں اور ایک میں الله کی محبت کو رکھ کر تول لے تو الله کی محبت کا پلڑا ہی بھاری ہو گا -الله کی محبت ہر محبت پر حاوی ہوتی ہے ہاں بس صرف اسے دل اور روح کی گہرائیوں سے محسوس کرنے کی بات ہے۔

اسی لئے انسان سارے جہاں کے رشتوں کو محبتوں کو کھو کر بھی جی لیتا ہے – مسکرا لیتا ہے بہل جاتا ہے – مگر جیسے ہی اسے محسوس ہو کے اسکا خالق اس سے خفا ہے یا وہ اپنے الله سے دور ہو رہا ہے وہ بچوں کی طرح دیوانہ وار دوڑتا بھاگتا گرتا پڑتا الله کی جانب دوڑتا ہے کیوں کہ وہ یہ حقیقت جانتا ہے کے وہ یعنی الله کا عبد اپنے الله کے بنا اسکی محبّت کے بنا ادھورا نا مکمل نا خوش ہے الله کے نام سے اسکی سانسوں کا چلنا دل کا دھڑکنا اور روح کا مہکنا ہے -وہ ہر محبّت کے بنا جی لے گا پر الله کے بنا جی نہیں سکتا – الله کی محبت سے خود کو دور نہیں رکھ سکتا۔

اسکا سرمایہ حیات و آخرت صرف الله کی ذات واحد ہے -الله کی محبت وہ آب حیات ہے جسکو پیے بنا اسکے لئے سانس لینا محال ہے – زندگی بیکار ہے جینا با عث آزار ہے اسکے روم روم میں الله کی محبت کی تکرار ہے اسکی روح ہر رشتے ہر تعلق سے بیزار ہے -جسم میں وجود اور ذات میں روح دھڑکتی ہے۔

ان دونوں کی دھڑکن کی صرف ایک ہی تال اور ایک ہی پکار رگ رگ ریشے ریشے نس نس میں گونجتی ہے -الله الله الله صرف اللہ یہی سچ ہے یہی حق ہے یہی اول ہے یہی آخر ہے بے شک الله کی محبت ہی انسان کے لئے اب حیات ہے۔

تحریر : شاز ملک