تحریر : شاہ بانو میر
پورا ملک ڈیڑھ سال سے عجیب سی بے بسی میں مبتلا تھا- پاکستان کے وزیراعظم نے بھارتی وزیر اعظم کو منصب وزارت عظمیٰ سنبھالنے پر بھارت جا کر انہیں مبارکباد بھی دی تا کہ شر پسند سوچ رکھنے والے اور گجرات میں ہزاروں مسلمان کے قاتل کا ضمیر جاگے اور وہ سمجھ جائے کہ ہمسایہ تبدیل کرنا اس کے بس میں نہیں لہذا دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کو سمجھتے ہوئے اب جان لے کہ جنوبی ایشیا میں ایک طاقتور ملک پاکستان ہے جسے کب سے ہمسایہ کئی ظالم قوتوں کے ساتھ مل کر برباد کرنے کی ناپاک کوشش کر رہا ہے لیکن اللہ نے اس سلطنت ک انشاءاللہ رہتی دنیا تک قائم رکھنا ہے اسی لئے اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا سرزنش اس وقت کی گئی جب راحیل شریف نے زبردست انداز میں سفارتی مشن کی صورت جہاز اڑا کر طوفانی انداز میں ایک کے بعد دوسرے ممالک کے دورے کیے
امریکہ بہادر انگلینڈ روس اسرائیل کی آنکھیں پاکستان کے اندر ہونے والے پہلی بار غیرتمندانہ انداز میں صفائی مہم نے سمجھا دیا کہ اس ملک کو اللہ نے جنرل راحیل کی صورت سپہ سالار پاکستان عطا کر کے بچا لیا ہے سوچنے والی بات ہے صرف ایک سپہ سالار اور ایسا کامیاب پاکستان کمزور جمہوریت کو طاقت کا گلوکوز فوج سے مل رہا ہے جسے وہ پاکستان کی رگوں میں اپنا خون دے کر سرایت کروا چکا از سر نوقائد کی سوچ کی طرح مستحکم انداز میں تعمیر کر رہے ہیں پے درپے ہوتے یہ معاملات ایشیا کیلیے 2016 کو ثابت کر رہے ہیں کہ بھارت جان چکا کہ مسئلہ کشمیر سے لے کر سیاہ چین تک کے تمام کے تمام معاملات کو سلجھانا ہے تو ایشیا نے ترقی کی کشادہ شاہراہ پے دیگر ممالک کی طرح بھاگنا ہے
ورنہ ان کی تنگ نظر سوچ ہمسایہ کو مسلسل ذہنی خلفشار میں مبتلا رکھنے کا جنون خود اب بھارت کو اندر سے کمزور کرنے لگا ہے اقتصادی راہداری پے سیسہ پلائی دیواربن کر ہر آپریشن کو تحفظ فراہم کرنے والی موجودہ حکومت صرف مخلص ساتھی اور کامیاب بہادر سپہ سالار کی وجہ سے پاکستان فخر سے دوبارہ دنیا کی 25 طاقتور معیشت میں داخل ہونے کی بنیاد رکھ کر تعمیر کی جانب بڑھ رہا ہے- فرانس میں خود چل کر نواز کے پاس جانا – اس کے بعد نیپال میں ملاقات پھر لاہور آمد مصافحہ کرنے والا بھائی بن کر گلے آملا سب کچھ بتا رہا ہے نواز جی کی ماتا جی کے چرن چھو کر ان سے شبھ کامنائیں لے کر بھارت واپسی نے جیسے ایشیا پے چھائے ہوئے شکو ک و شبہات اور جنگ و جدل کے مہیب بادل ہٹوا دیئے
اتنی بڑی تعداد میں دونوں جانب بسنے والے لوگ جنہیں عوام کہا جاتا ہے جو جمہوریت کی اصل روح ہیں وہ نجانے ہمیشہ ہی ایسے اہم معاملات میں کہاں دور کھڑے دکھائی دیتے ہیں؟ جب نعوزباللہ دو حکمران خدا بنے جو چاہیں فیصلہ کر دیں ناراض ہوں تو موت سر پے دکھائی دے اور دل چاہے تو دل میں خوشی کے لڈو پھوٹ پڑیں ان کی محبتوں کے مصافحہ سے لے کر بغلگیر ہونے کے تک شکریہ عظیم دوست چین یہ سب آپ جیسے مخلص دوست کے مضبوط ساتھ کی وجہ سے اللہ پاک نے ممکن کروایا -صرف ایک مضبوط دلیر اسلام کے عین مطابق طاقتور جرنیل کے خالص غیرت مندانہ فیصلے کی وجہ سے آج قد بڑھ چکا ہے پاکستان کا سب کے سب للکارنے والے شیر سے بھیگی بلی بن کر میاوں میاوں کرنے پرمجبور اب برابری کی سطح پر ہو ں گے مذاکرات اور اب سب تصفیہ طلب معاملات حل ہوں گے 2016 کھرا سچا منصف سال کہ جس میں صرف کامیابی سچائی کی ہے
باقی سب چھلنی سے چھل کر بہہ جائے گا یہی تو ہیں وہ معاملات جن کو قرآن بیان کرتا ہے کہ کیسا بڑا منصوبہ ساز ہے وہ جو مالک ارض و سموٰت ہے ان کے ذہن بدلنے والا تو وہ اوپر بیٹھا ہے جس نے کُن کہا فیکُن دکھائی دے گیا جس نے ایسی کرامت دکھائی کہ پوری دنیا میں جیسے امن و سکون کی فضا کو رواج ملا تو پھر شکر کے نوافل قوم کو ادا کرنے چاہیئے کہ آپ سب کی دعاوں کو اللہ پاک نے شرف باریابی عطا کیا ہے مودی سمجھ رہا ہوگا کہ کیا کمال سیاست کی میڈیا کو دنیا کو روک کر خود پے مرکوز کر لیا اور نواز بھی یہی سمجھ رہے ہوں گے کہ سیاست کا یہ دور پاکستان کا سب سے بہترین دور بنا رہا ہے
اصل میں تو رب لا شریک اتنے طوفانوں میں گھرے ہوئے اس ملک کو اب اپنی رحمت میں لینے کا فیصلہ کر چکا ہے فرشتوں کے ذریعے عمل شروع ہو چکا ہے – عوامل دوسرے دکھائی دیں گے لیکن کروانے والا وہی ایک ذات عظیم ہے یہی میرے اللہ کا انداز رحمت ہے جب سب کچھ آسمان سے ہو رہا ہے کہ جس میں رحمان نے رجیم کو شکست دے کر سچائی کا بول ہمیشہ کی طرح بالا کر دیا تو پھربھلا اس ذات مبارک کا شکرکیوں نہ کروں – مودی نواز جیسے
بندوں کو خدا کیا لکھنا ؟
تحریر : شاہ بانو میر