علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایشیاء کی بڑی فاصلاتی نطام تعلیم کی حامل یونیورسٹی، مقصد ‘تعلیم سب کے لیے ہے، ملک توقیر احمد خان ریجنل ڈاریکٹر راولپنڈی ریجن
اسلام آباد: (اصغر علی مبارک) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی راولپنڈی ریجن کے ڈاریکٹر ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے کہا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایشاء کی بڑی فاصلاتی نطام تعلیم کی حامل یونیورسٹی ہے. جو کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان سے باہر کے لوگوں کو آسان ترین طریقے کار سے زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں گزشتہ کم و بیش ساٹھ دہائیوں سے مصروف عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر توقیر احمد ملک نے ڈاکٹر ڈبلیو ایم زکی آڈیٹوریم اکیڈمک کمپلیکس اسلام آباد میں ٹیوٹر بریفنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی راولپنڈی ریجن نے کیا ممتاز اساتذہ، ٹیوٹرز، ماہریں تعلیم کی بڑی تعداد نے ٹیوٹر بریفنگ تقریب میں شرکت کی راولپنڈی ریجن کے ڈاریکٹر ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ”ایجوکیشن فار آل” تعلیم سب کے لیے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ٹیوٹرز کا بڑا اھم کردار رہا ہے کوالٹی ایجوکیشن دینا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا بنیادی مقصد ہے ٹیوٹر بریفنگ کے موقع پر تقریبآ ڈیڑھ گھنٹے کے سوال جواب سیشن میں ٹیوٹرز، ماہریں تعلیم، ٹیوٹرز فورم آف پاکستان کے پریذیڈنٹ اصغر علی مبارک اور دیگر نے نےعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی راولپنڈی ریجن کے ڈاریکٹر ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان سے نئے سیشن کے حوالے سے مختلف سوالات کیے جس کے جواب میں راولپنڈی ریجن کے ڈاریکٹر ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے کہا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ”گھر کی دھلیز”پر تعلیم کی سہولیات مہیا کر رہی ھے جس میں اساتذہ کرام ،کوارڈینیٹر ،امتحانی عملہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کی ھدایات کی روشنی میں ایک جذبے کے تحت خدمات انجام دیتے نظر آتے ھیں .اس کے ساتھ ساتھ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی یتیم،نادار و غریب طلبہء کو فیس کی مد میں رعایت بھی دیتی ہے،جبکہ ایسے قیدی جو دوران قید اپنی تعلیم کو مزید جاری رکھنا چاہئیں ان کی بھرپور مدد کرتی ہے. واضح رھے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پاکستان کی نامور یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جو ایسے افراد کو فاصلاتی تعلیم فراہم کرتی ہے جو کسی وجہ سے باقاعدہ سکول کالج جا کر تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔یونیورسٹی جون 1974ء میں قائم ہوئی۔ اس کا پہلا نام ‘پیپلز اوپن یونیورسٹی’ تھا جو سال 1976ء میں تبدیل کر کے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کر دیا گیا۔پاکستان میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کُل 22 ریجنل آفس ہیں، یونیورسٹی کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں موجود ہے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا شمار ایشیاء کی پہلی اوپن یونیورسٹی میں ہوتا ہےعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں سال میں دو بار فروری سے مارچ ( سمسٹر بہار ) اور اگست سے ستمبر ( سمسٹر خزاں ) میں داخلے ہوتے ہیں۔ اوپن یونیورسٹی میٹرک، ایف اے، بی اے، درس نظامی، پروفیشنل ڈگریز سے لے کر ایم فِل اور پی ایچ ڈی تک پڑھائی کی سہولت طلباء کو ان کی دہلیز پر فراہم کرتی ہے۔’علامہ اقبال یونیورسٹی کے تمام تر کورسز اور ڈگریاں ایچ ای سی سے منظور شدہ ہیں، نئے سال کے آغاز پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سیمسٹر بہار 2018 کے لئے ایس ایس سی سے پی ایچ ڈی سطح تک مختلف اصولوں میں داخلوں کا آغاز یکم فروری سے ہوا ۔ داخلہ کی آخری تاریخ 5 مارچ تھی جس میں توسیع بھی کی گئی ۔طلباء کو انکی دہلیز پر سہولت دینے کے لئے، یونیورسٹی نے نئے درخواست دہندگان کو مشورہ دیاتھا کہ وہ سیمسٹر بہار 2018کے لئے پیش کردہ تمام پروگراموں کے لئے داخلہ فارم اورپراسپیکٹس ملک بھر کے 44 علاقائی کیمپس اور 100 سے زائد معاون دفاتر سے حاصل کرسکتے ہیں ،اس مقصد کے لئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ ڈبلیو ڈبلیو ڈاٹ اے آئی او یو ڈاٹ ای ڈی یو ڈاٹ پی کے پر تمام دفتروں کے فون نمبروں کے ساتھ مکمل پتے فراہم کئے تھے ۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کی خصوصی ہدایات پر تمام علاقائی کیمپس اپنے طلباء کی رہنمائی کے لئے خصوصی کیمپ قائم کیے گے۔اسی طرح کا ایک کیمپ راولپنڈی ریجن کے زیر اھتمام لگایا گیا جس میں داخلہ لینے کے لئے درخواست دہندگان کو معلومات اور سہولیات فراہم کی گئی داخلہ فارم کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا ۔خیال رھے کہ داخلہ، امتحان، نتائج اور کتابوں کی ترسیل کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے اور مقرر کردہ وقت کے فریم کے اندر اندر مکمل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے گئے ہیں۔طالب علموں کو داخلے کے بارے میں مطلع کرنے اور ان کے سوالات کی تفصیلات بتانے کے لئے ایک کمپیوٹرائزڈ اور موبائل پیغام رسانی کا نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ کسی بھی مالی معاوضہ کی وجہ سے کوئی طالبعلم تعلیمی سہولیات سے محروم نہیں ہونا چاہئے، تمام نادار اور مستحق طلباء کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے یونیورسٹی نے فیس کی اقساط کی سکیم بھی متعارف کرائی ہے جس کے تحت ملک بھر کے نادار طالب علموں کو سیمسٹرکی پوری فیس جمع کرانے کی اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان میں واقع ایک یونیورسٹی ہے جو فاصلاتی نظام تعلیم کی ایشیا کی بڑی جامعات میں شمار کی جاتی ہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت قائم ہوئی ۔ اس کے دائرہ کار میں پانچوں صوبے اور آزاد جموں و کشمیر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بیرون ملک طلبہ کے لئے بھی پروگرامز آفر کئے جاتے ہیں جس کی تفصیلات ڈیل ڈاٹ ڈبلیو ڈبلیو ڈاٹ اے آئی او یو ڈاٹ ای ڈی یو ڈاٹ پی کے پر موجود ہے۔ یونیورسٹی کے فاصلاتی نظام تدریس میں طالب علم کی تمام ضروریات زیادہ تر باہمی خط و کتابت سے پوری ہوتی ہیں اور تدریس کے دوران رہنمائی کے لئے بالمشافہ رابطہ کی بھی چند صورتیں موجود ہوتی ہیں۔ اس تعلیمی نظام میں
کسی بھی مضمون کو پڑھنے، مشقیں جمع کروانے اور امتحان کی تیاری کے لئے تقریباً اٹھار ہ ہفتے دیئے جاتے ہیں۔ اس دورانئے کو سمسٹر کہتے ہیں۔ سال کے دوران دو سمسٹر وں میں داخلہ ہوتا ہے۔ بہار سمسٹر کا داخلہ فروری/مارچ میں اور خزاں کا داخلہ اگست/ستمبر میں شروع ہوتا ہے اور ان کا سٹڈی پیریڈ بالترتیب جون تا اکتوبر اور دسمبر تا اپریل ہوتا ہے۔
پروگرام/کورس یونیورسٹی مختلف سطح کے پروگرام بیرون ملک طلبہ کے لئے پیش کرتی ہے ۔ جیسے میٹرک، انٹرمیڈیٹ،بی اے، بی کام وغیرہ۔ ہر پروگرام میں کئی مضامین شامل ہوتے ہیں۔ کسی ایک پروگرام کی تکمیل کے لئے مقررہ تعداد میں کریڈٹ حاصل کرنا بالفاظ دیگر کورسز میں کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔ بعض کورس مکمل کریڈٹ اور بعض نصف کریڈٹ ہوتے ہیں۔ مکمل کریڈٹ کورس میں اٹھارہ یونٹ/اسباق ہوتے ہیں اوراس کی چار مشقیں ہوتی ہیں جبکہ نصف کریڈٹ میں نویونٹ اور دو مشقیں ہوتی ہیں۔ میٹرک پروگرام کے لئے مکمل کورس 12 یونٹ اور نصف کورس 6 یونٹ پر مشتمل ہوتا ہے۔یونٹ کورس کے نفس مضمون کا ایک واضح حصہ یونٹ کہلاتا ہے جو عموماً 35 سے 40 صفحات پر مشتمل ہوتا ہے۔ آپ اسے ایک ہفتے کا مطالعاتی مواد بھی کہہ سکتے ہیں۔ روزانہ تقریباً 2 گھنٹے یا ہفتے میں بارہ سے چودہ گھنٹے تک کا وقت ایک یونٹ کے مطالعہ کے لیے کافی ہوگا۔مشقیں تدریس کا لازمی حصہ ہیں۔ ہر کورس کے مخصوص حصے یا یونٹوں پر مبنی مشقیں ٗسوالناموں کی شکل میں کتب کے ساتھ بھیجی جاتی ہیں۔ جنہیں حل کرکے طلبہ نے شیڈول کے مطابق اپنے متعلقہ شعبہ کو روانہ کرنی ہوتی ہیں۔ کورس کے دوران ان مشقوں کو حل کرنے سے رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ مشقیں مسلسل جائزہ کا حصہ ہیں۔ مشق میں حاصل کردہ نمبروں سے طلبہ کو اپنی کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مشقیں آخری امتحان کی تیاری میں بھی مدد دیتی ہیں۔ مشقوں میں حاصل کردہ نمبر آخری امتحان کے نمبروں میں ایک خاص تناسب سے شامل کئے جاتے ہیں۔ مشقوں میں کامیابی کے لئے مجموعی طور پر کم از کم 40% نمبر حاصل کرنا ضروری ہیں۔ مشقوں میں غیر حاضری یا ناکامی کی صورت میں طلبہ امتحان میں فیل قرار دیئے جاتے ہیں۔ یعنی جو طالب علم مشقوں میں فیل ہوگا وہ اس کورس میں فیل تصور ہوگا۔ خواہ وہ آخری امتحان میں پاس بھی ہوجائے، ہر مشق کے لئے تین عدد مشقی فارم مہیا کئے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ بغیر کوئی وجہ بتائے کسی بھی طالب علم کا تاخیر سے موصولہ مشقی کام رد کر سکتی ہے۔ جس کے لیے طالب علم کسی عدالت سے رجوع کرنے کا مجاز نہ ہو گا۔
آخری امتحان ہر سمسٹر کے اختتام یعنی کورس کی آخری مشق جمع کرانے کے بعد آخری امتحان ہوتا ہے۔ جس کے لئے طلبہ کو رول نمبر سلپ جاری کی جاتی ہے ٗ یہ رول نمبر سلپ کمرہ امتحان میں ممتحن کو طلب کرنے پر پیش کرنا ہوتی ہے۔ آخری امتحان اور مشقوں کے نمبروں کا رزلٹ میں شمار درج ذیل تناسب سے کیا جاتا ہے۔ آخری امتحان کے نمبر 70 فیصد مشقوں کے نمبر 30 فیصد – کورس پاس کرنے کے لئے مشقوں اور آخری امتحان میں علیحدہ علیحدہ40 فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہیں۔ ایسا طالب علم جس نے مشقوں میں 40 فیصد سے کم نمبر حاصل کئے ہوں اسے پورے کورس میں فیل تصور کیاجاتا ھے اور اگر متعلقہ کورس پاس کرنا ناگزیر ہو تو اس کورس میں از سر نو داخلہ لینا ہوتا ھے – ایسا طالب علم جس نے مشقوں میں40 فیصد نمبر حاصل کر لئے ہوں لیکن آخری امتحان میں فیل ہوگیا ہو تو وہ صرف امتحان کی فیس جمع کروا کر مزید دو مرتبہ یکے بعد دیگرے دو مسلسل سمسٹروں میں امتحان دینے کا اہل ہوتا ھے .علامہ اقبال اوپن یونیورسٹینے نئے سیشن سمسٹربہار2018ءکے داخلے پاکستان کےتمام صوبوں ٗ آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں یکم فروری2018ء سے ایک ساتھ شروع ہوے تھے ۔ جس کے بعد ٹیوٹر بریفنگ کا اہتمام کیا گیا