اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک بھر سے قابل اعتراض مواد کی حامل 9 لاکھ سے زائد ویب سائٹس کو بلاک کر دیا گیا ہے۔پی ٹی اے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اب صارفین کسی بھی نازیبا اور غیر قانونی مواد پر مبنی ویب سائٹ کے حوالے سے شکایت کا اندراج کراسکتے ہیں۔پی ٹی اے نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی موبائل فون اور آئی ٹی کے ذریعے کے گئے سائبر جرائم کو دیکھتا ہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات پی ٹی اے کے پاس دستیاب نہیں ہوتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے جو ایک مجرم کو دوسری فون سیم خریدنے سے روکے۔قائمہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے میدان میں دنیا کے کئی ممالک سے بہت پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم جلد از جلد اپنے سرکاری کام کرنے کے نظام کو ای گورننس میں تبدیل نہیں کرتے تو بعد ازاں اس کا بہت بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ای گورننس اور سرکاری اداروں میں آئی ٹی کے استعمال سے بڑے پیمانے پر کرپشن کی روک تھام میں مدد ملے گی۔اس ضمن میں پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے 8 لاکھ 30 ہزار فحش ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ان 50 ہزار ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا ہے جن میں عدلیہ مخالف مواد پایا جاتا ہے، جبکہ مذہب مخالف مواد رکھنے والی 50 ہزار ویب سائٹس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی اے نے ریاست کے خلاف مواد رکھنے والی گیارہ ہزار ویب سائٹس کو بھی بلاک کیا ہے۔الیکٹرونک کرائم ایکٹ کی شق 37 کے تحت پی ٹی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ سماجی اور مذہبی معیار پر پوری نہ اترنے والی ویب سائٹس کو بلاک کر دے۔یاد رہے پی ٹی اے کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ نے گزشتہ ماہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان میں فحش مواد پر مبنی 8لاکھ ویب سائٹس بلاک کی ہیں جن میں سے 2ہزار384 ویب سائٹس چائلڈ پرونوگرافی سے متعلق تھیں۔انہوں نے کہا کہ وی پی این اور پروکسیز کے ذریعے فحش مواد دیکھا جارہا ہے ،پی ٹی اے نے 11ہزار پراکسیز بھی بلاک کردی ہیں۔ پاکستان اس سلسلے میں انٹر پول سے بھی مسلسل رابطے میں ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں فحش مواد اپلوڈ ہونے کےشواہد نہیں ملے ، وی پی این کی مانیٹرنگ کے لئے پی ٹی اے نیا طریقہ کار لانے کی کوشش کررہا ہے ۔