تحریر : انجینئر افتخار چودھری
چھوٹے تھے تو سنا کرتے تھے کہ جسے جن پڑ جاتے ہیں وہ اگر کسی اچھے بابے کے پاس جائے تو ٹھیک ہو جاتا ہے۔با با اس سے مخاطب ہوتا ہے اور اپنی طاقت سے اسے ذی روح سے نکال باہر کرتا ہے مکالمے اور تو یاد نہیں مگر آ خر میں جن سے پوچھتا ہے تو جا تو رہا ہے مگر ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ تو چلا گیا ہے ،جن اسے کہتا ہے میں آپ کی پچھواڑے کی دیوار گرا دوں گا آپ کو پتہ چل جائے گا کہ میں نے اس کا پیچھا چھوڑ دیا ہے۔شنید ہے 2014 میں امریکہ افغانستان کے بدن سے نکلنے والا ہے اور اور جاتے جاتے پچھواڑے کی دیوار گرانے کی بات کر رہا ہے۔ایسے ہی نہیں بجلی استاد کی دھومیں جو اس نے فوج کو بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔کراچی میں جناب الطاف حسین کی نئی ڈیمانڈ کے پیچھے ہے کیا؟وہ الطاف حسین جو فوج کے نام سے غلیلے سے ڈرنے والے کوے سے زیادہ ڈرتا تھا اس نے آ خر کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیوں کیا ہے؟مہاجر ریپ بلکن آرمی کا ڈول کس نے ڈالا ہے؟کیوں حکومت وقت کو سبکی اٹھانی پڑی ہے۔ریپپبلکن آرمی کے نام لینے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ کو معذرت کرنے کی کیوںضرورت پیش آئی ہے۔؟یہ سب کچھ تیزی ے کیوں ہو رہا ہے؟یہ سوالات سب پاکستانیوں کو پریشان کیے ہوئے ہیں؟بات سوچنے کی ہے۔ایم کیو ایم میں گزشتہ چند ماہ میں جو اکھاڑپچھاڑ ہوا ہے کیا یہ سب کچھ اسی کی روشنی میں ہو رہا ہے ہے۔
الطاف حسین کی بگڑتی ہوئی صحت کا ان گیدڑ ببھکیوں کے پیچھے ہاتھ ہے اور کیوں ہے وہ اس لئے کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کی سورگ باشی کے بعد تین سے چار حصوں میں بٹنے والی ہے اور زمینی خدا چاہتے ہیں کہ موصوف کے ہوتے ہوئے پاکستان کی دیوار گرا دی جائے ،فوج کراچی میں آئے اور وہ لوگ جو انڈیا سے ٹریننگ حاصل کر کے آئے ہیں وہ ان ١نیس ہزار کنٹینروں میں سے چھپائے گئے اسلحے سے کراچی کی گلیوں میں فوج کے ساتھ دو دو ہاتھ کریں ان فہیم کمانڈوز نعیم کانوں، کن ٹٹوں کو اگر مہاجر ریپنلکن آرمی کا نام نہ بھی دیا جائے تو عسکری ونگ کا نام تو دیا جا سکتا ہے کراچی شہر میں آئے روز انسانوںکی لاشیں گرائی جا رہیں ہیں۔ان میں حکیم سعید سید صلاح الدین جیسے بڑے نام بھی شامل ہیں۔انہیں کس نے مارا ہے چلیں ہم اسے مہاجر ریپبلکن آرمی نہیں کہتے مگر یہ لوگ ایم کیو ایم کا عسکری ونگ تو ہیں۔
پروگرام یہ ہے کہ گوادر کے ساحلوں سے لے کر سندھ کے ریگستانی علاقے بشمول کراچی کو ملا کر ایک نئی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔فوج کراچی آئے لاشیں گریں اور واویلا مچا دیا جائے کہ جمہوری عمل سے گزر کر الیکشن جیتنے والی پارٹی کے مینڈیٹ کو کچل کے رکھ دیا گیا ہے۔امریکہ ویسے ہی لنگوٹ کس کر میدان میں موجود ہے جہاں کہیں دیکھتا ہے اللہ اکبر کے نعرہ زن کامیابی کے قریب پہنچنے والے ہوتے ہیں وہاں امن کے نام پر کود جاتا ہے۔اس وقت پوری دنیا میں آگ ہی آگ ہے اور وہ امریکنو کی لگائی ہو ئی ہے۔پاکستان میں آگ تو ویسے ہی لگی ہوئی ہے مگر اسلام کے نام پر بنے اسلامی ملک کا تیا پانچہ اکھاڑنے کے لئے تیاری مکمل کی جا چکی ہے۔
یہ لوگ جو پاکستان سے وچھڑن وچھڑن کے گیت الاپ رہے ہیں انہیں علم ہونا چاہئے کہ پاکستان اپنی بقاء کے لئے بہت کچھ کر جائے گا جس کا شاید آپ کے تصورات میں بھی گزر نہ ہوا ہو گا۔یہ ہند سے دوستیاں کرنے والے بھلے سے پینگیں بڑھائیں کنٹرول لائن پر جو ٹھس ٹھس لگی ہوئی ہے اس کا جواب دینے کے لئے پاکستان مکمل تیار ہے۔ایک فیصلہ امریکہ کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کی داڑھی نوچنے والے کر چکے ہیں اور ایک فیصلے وہ بھی کئے ہوئے جنہیں زمینی خدائوں کی بجائے ایک واحد خدا پر یقین کامل ہے۔جنرل حمید گل نے کہا تھا افغانستان ٹھکانہ ہے ایران بہانہ ہے اور پاکستان نشانہ ہے۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے بیٹیاں اور بیٹے بیچ کر ڈالر سمیٹ گئے مگر کچھ ایسے دیوانے تو موجود ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے نام پر بنے ملک کے لئے کچھ بھی کر گزریں گے۔ایم کیو ایم فوج فوج کرتی ہے اس نے نصیراللہ بابر کو تو ضرور دیکھا ہو گا۔وہ ان شیطانی ہتھکنڈوں سے باز آ جائے فوج جب آئے تو کسی ماموں کے بیٹے آنے فرق نہیں پڑے گا اور اب کے مار کہنے کے باوجود جو مار پڑے گی وہ نا قابل برداشت ہو گی۔پاکستان کو بنانے میں اردو اسپیکرز کمیونٹی کا بڑا ہاتھ ہے مگر یہ بھی یاد رکھنا آ گ کے دریا سے جتنے مشرقی پنجاب میں رہنے والے گزرے اتنے کسی اور کے علاقے کے لوگ نہ ہوں گے،
بہتر ہے یہ قربانیاں سب کے نام کر دی جائیں ہمیں علم ہے کے پاکستان بنتے وقت کتنے لوگ مہاجر ہوئے اور جنگ ستمبر تک کتنے لوگ پاکستان میں آئے ۔نفرتیں دفن رہیں تو بہتر ہے۔اردو اسپیکرز حضرات نے انڈیا سے آکر کسی مجبور بے کس کی زندگی نہیں گزاری وہ ہمارے سروں اور دلوں پر راج کرتے رہے اور کر رہے ہیں سید مودودی،شاہ احمد نورانی کوئی گجرانوالے کے رہائیشی نہ تھا وہ پاکستان کے مجموعی لیڈر بنے ۔الطاف حسین صاحب جس کی بولی آپ بول رہے ہیں وہ تو ہے ہی مکار اس نے تو ہمیشہ چھپ کر پاکستان پے وار کیا ہے۔بہتر ہے آپ اپنے بزرگوں کے فیصلے کا احترام کریں اور بار بار پاکستان سے چھیڑ خانی نہ کریں اس ملک کے بنانے میں ہم آپ سب کوشاں رہے اللہ نے سب کو نوازا ہے۔ملک خداداد دیا تو ہم سب رنگے گئے۔اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کریں۔
کراچی میں محبت کے زمزمے بہنے چاہئیں جو اس شہر کا طرہ رہا ہے پاکستان کی اکثریت آج بھی سمجھتی ہے کہ کراچی پر جو آسیب کا سایہ ہے وہ آپ کے مربیوں کا ہے۔انڈین لابی کے اشاروں پر پاکستان سے چھیڑ خانیاں بند کریں۔آج وزیر اعظم نواز شریف کراچی میں آئے ہیں ہم امید کرتے ہیں وہ اپنے طور پر آپ کو سمجھائیں گے کہ مل جل کر پاکستان کی گاڑی کو آگے چلایا جائے اگر فوج کی آپ کو بہت بڑی چاہ ہے تو یاد رکھیں فوج جب آتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھی گی کہ یہ ریپبلکن ہے یا امن کمیٹی پھر جو ہو گا وہ دھر رگڑا آپ سے برداشت نہ ہوگا اس موقع پر پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی کے سربراہ عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ فوج مسئلے کا حل نہیں ہے۔ دوستو!اگر دشمن ایک ہو سکتے ہیں تو پاکستان دوست کیوں نہیں۔الطاف بھائی ہوش کے ناخن لیں۔ آج دو سال کے بعد کے حالات کیسے ہیں؟آ فوج مجھے مار۔
تحریر : انجینئر افتخار چودھری