اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین سے متعلق کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان اور مختلف ملکوں میں کئی سال سے مجرموں کی تحویل کا معاہدہ تھا، 2011 میں برطانیہ سے 4 قیدی پاکستان کے حوالے کئے گئے لیکن انہیں سزا پوری کئے بغیر ہی چھوڑ دیاگیا۔ اسی طرح وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر ہی تھائی لینڈ سے 9 قیدیوں کو وطن لایا گیا۔ جس پر انہوں نے تمام متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا ہے۔ یہ مافیا صرف وزارت داخلہ میں ہی نہیں دیگر وزارتوں میں بھی موجود ہے لیکن اس مافیا کے ارکان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ انہوں نے کوئی دستاویز برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کی، برطانوی ہائی کمیشن سے ملاقات کے دوران انہوں نے الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر حوالے کی۔ بلوچستان حکومت کی درخواست پر صولت مرزا کی پھانسی پر عمل روکا گیا جس کے بعد ان کا وڈیو پیغام منظر عام پر آیا، جس پر انہوں نے سزا پر عمل روکنے کی درخواست کی تھی، اب ان کی پھانسی کی سزا پر فیصلہ صدر مملکت کی صوابدید پر ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شفقت حسین کی پھانسی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، حکومت نے حقیقیت تک پہنچنے کے لئے پھانسی کی تاریخ موخر کی ہے۔ وزارت داخلہ نے پھانسی کی سزا پر عمل ایک ماہ کے لئے موخر کی جاچکی ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تمام امور کا جائزہ لے کر شفقت حسین کی عمر کا تعین کرے گی۔