کراچی……گزشتہ برس قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے لیے ریکارڈ دو سو چھیاسی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس شعبے میں نصف سے زائد سرمایہ کاری ترقی یافتہ نہیں بلکہ ترقی پذیر ملکوں نے کی ہے۔
جرمن خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار چار کے بعد سے قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے شعبے میں دو اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس کی بنیادی وجہ چین اور بھارت کی بدلتی ہوئی پالیسیاں ہیں اور دونوں ملکوں نے صاف توانائی کے حصول کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق گزشہ برس سورج کی روشنی اور ہوا کے ذریعے یعنی پون چکیوں اور سولر پینلز کے ذریعے ایک سو اٹھارہ گیگا واٹ توانائی پیدا کی گئی، جو کہ سن دو ہزار چودہ کے مقابلے میں ایک چوتھائی زیادہ تھی۔ ہوا کے ذریعے باسٹھ گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی جبکہ سورج کی روشنی سے چھپن گیگا واٹ توانائی حاصل کی گئی۔ان دو بڑے ذرائع کے علاوہ جن نئے اور قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کی گئی ان میں بائیو ماس، جیوتھرمل، سولر تھرمل اور کوڑے کرکٹ سے بجلی حاصل کرنا شامل ہیں