عموماً لوگ مچھلی یا دیگر اقسام کے کھانے ایلومینیم فوائل میں لپیٹ کر پکاتے یا محفوظ کرتے ہیں اس کے علاوہ ایلومینیم کے برتن بھی لوگ بڑی تعداد میں استعمال کر
رہے ہیں جن میں کھانا بنایا یا کھایا جاتا ہے، مگر اب سائنسدانوں نے اس حوالے سے بڑے خطرے سے آگاہ کر دیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ”انسانی جسم ایلومینیم کی تھوڑی مقدار آسانی سے جذب کر لیتا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے جسم کے ایک کلوگرام وزن کے بدلے 40ملی گرام ایلومینیم اپنے جسم میں داخل کر رہا ہے تو یہ کوئی خطرے کی بات نہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی شخص کا وزن 60کلوگرام ہے تو وہ روزانہ 2400ملی گرام ایلومینیم کھا سکتا ہے مگر ایلومینیم فوائل اور اس سے بنے برتنوں کے باعث لوگ اس سے کہیں زیادہ مقدار اپنے جسم میں داخل کر رہے ہیں جو ان کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔“
ویب سائٹ iflscience کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”ایلومینیم کی اضافی مقدار آدمی کودماغی خلفشار کے مرض الزیمر میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ہڈیوں اور گردوں کے امراض کا باعث بھی بنتی ہے اور دماغی خلیوں کی بڑھوتری میں بھی رکاوٹ پیدا کرتی ہے جس سے الزیمر کے علاوہ بھی کئی طرح کے دماغی امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔“ سائنسدانوں نے اس سے بچنے کا آسان طریقہ بھی بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”ایلومینیم فوائل کا استعمال ترک کرنا انتہائی آسان ہے مگر ایلومینیم سے بنے برتن ہماری ضرورت بن چکے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ جب یہ برتن خرید کر لائیں تو فوری طور پر ان میں کھانا پکانے سے گریز کریں بلکہ اس سے قبل ان برتنوں میں کئی بار پانی گرم کریں۔ یہ عمل اس وقت تک دہرانے رہیں جب تک ان کی چمکدار سطح دھندلی نہ پڑ جائے۔ اس کے بعد ان میں کھانا پکانے سے ایلومینیم کھانے میں جذب نہیں ہو گی۔“