تاہم نامی پھولدارپودے کے بیج یعنی تلوں کو انگریزی میں سیسم سیڈ یا بینی سیڈ کہاجاتاہے اور یہ دنیا بھرمیں بطور غذااستعمال ہوتے ہی۔ سیسم کے پھول عموماََ زرد اور بعض اوقات نیلے یاجامنی رنگ کے ہوتے ہیں جبکہ اس پودے کے بیج تکونی شکل کے ہیں۔ رنگت میں فرق کے باعث انہیں تل سفید اور تِل سیاہ لکھاجاتاہے اور دنیا بھر میں گزشتہ کئی صدیوں سے انہیں مختلف مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہاہے۔ بالخصوص موسم سرمامیں تل اور گڑکے لڈو، ریوڑی اور گرک کابکثرت استعمال ہوتا ہے۔ کلچہ بھی سفید تلوں کے بغیرنامکمل سمجھا جاتا ہے۔ غذائیت کے اعتبار سے سفید تلوں کے مقابلے میں کالے تل زیادہ بہتر سمجھے جاتے ہیں۔یوں تودنیا کے بیشتر ممالک میں اس کاپودا پایا جاتا ہے تاہم امریکہ، چین ، اٹلی، جاپان، بھارت اور پاکستان میں یہ خاصا عام ہے۔ کولہومیں پیس کر ان کاتیل بھی نکالاجاتاہے جسے عرف عام میں میٹھا تیل کہتے ہیں۔ سیاہ رنگ کے تلوں کاتیل عام طورپر کھانا پکانے اور مارجرین بنانے کے لئے استعمال ہوتاہے جبکہ اسے بالوں کی نشوونما کے لئے استعمال ہوتاہے جبکہ اسے بالوں کی نشوونما کے لئے بھی انتہائی موزوں خیال کیاجاتاہے۔ ویسی ادویات میں بھی تل اور تلوں کاتیل صدیوں سے استعمال ہو رہاہے۔ اس تیل کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ عرصہ دارز تک خراب نہیں ہوتا۔
تل اپنے اندرگوشت جیسے خواص رکھتے ہیں اس لئے انہیں طاقت حاصل کرنے اور عمر بڑھانے کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ پرانے زمانے میں پہلوانی کاشوق رکھنے والے افراد بھی اپنی طاقت بڑھانے کے لئے تل استعمال کرتے تھے۔ جولوگ کسی وجہ سے گوشت نہیں کھاتے انہیں تلوں کااستعمال ضرورکرناچاہیے۔ دوسرے لفظوں میں تل نباتاتی گوشت ہے جس میں لیسی تھین کی وافرمقدار موجود ہے لیسی تھین ایک فاسفورس آمیر چکنائی ہے جوپٹھوں کی صحت کے لئے نہایت اہم ہے۔ قوت حافظہ کوتوانا رکھنے کے لئے انسانی بدن میں لیسی تھین کاہونا انتہائی ضروری ہے۔ انسانی دماغ اپنی توانائی لیسی تھین سے ہی حاصل کرتاہے بلکہ دماغ کا28فیصد حصہ لیسی تھین ہی کابناہواہے۔ تلوں میں دھاتوں کا تناسب بھی باکمال ہے۔ جس دھات کی جسم کو زیادہ ضرورت ہے وہ زیادہ مقدارمیں موجود ہے اور جس کی کم مقدار درکار ہو وہ، وہ کم پائی جاتی ہے۔
تلوں کے پودے کے بیج اور پھول ہی نہیں بلکہ پتے بھی مفیف ہیں۔ انہیں بالوں کومضبوط اور لمبا کرنے کے لئے بھی استعمال کیاجاتاہے۔ اس پودے کے تازہ پتے لے کرانہیں اچھی طرح کوٹ کررس نکال لیں اور بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح مساج کریں، یہ عمل نہ صرف بالوں کی سیاہی کوعرصہ تک قائم رکھتا ہے بلکہ اس سے بالوں کی نشوونمابھی خوب ہوتی ہے۔ تلوں میں تقریباَ 50سے 60فیصد تیل پایاجاتا ہے جوان سیچوریٹڈفیٹس یعنی غیر سیرشدہ چکنائی پرمشتمل ہوتاہے۔ یہ تیل لمبے عرصے تک خراب نہ ہونے کی خاصیت رکھتاہے۔ ان میں وٹامن ای، بی 2کے علاوہ کیروٹین کیلشیم، میگنیشیم، آئرن، ایلومینیم، کاپر، نکل اور سوڈیم بھی پایاجاتاہے۔ معدنی اجزاء کی بات کی جائے تو تلوں میں سے سے زیادہ کیلشیم پایاجاتاہے۔
بنیادی طور پر تل وٹامن ای کاخرانہ ہیں۔ یہ وتامن انسان کوبوڑھا نہیں ہونے دیتا اور اس کی موجودگی سے جلد پرجھریاں نہیں پڑتیں۔ تلوں میں ایسے کیمیائی مرکبات بھی موجود ہیں جوجسم انسانی کی شکست وریخت کوروکتے ہیں۔ اس طرح جسم کے اعصاب کوتقویت دیتے ہیں خصوصاََ وہ لوگ جوذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ کے باعث ڈپریشن کاشکارہیں۔ انہیں قدرت کی عطا کردہ اس نعمت سے موسم سرما میں بھر پور استعفادہ کرناچاہیے۔ طب مشرق میں تل اور اس کاتیل صدیوں سے مستعمل ہے۔ موسم سرما میں عموماََ بچوں کوبکثرت پیشاب کی شکایت ہوجاتی ہے، بعض بچے رات کوبستر پرپیشاب کردیتے ہیں۔ انہیں روزانہ آدھا چمچ تک کھلائیں۔
تل اعصاب کوطاقت بخشتے ہیں۔ تل کے شیر ے کوپانی میں چھان کراستعمال کرنے سے معدے کی جلن ختم ہوتی ہے۔ ہلکے بھنے ہوئے تلوں کوسبزدھنیے، پودینے، سبزمرچ، لہسن، بھنے ہوئے سفید زیرے اور نمک کے ساتھ پیس لیں اور لیموں کارس شامل کردیں۔ نہایت لذید چٹنی بنتی ہے جسے باجرہ، مکئی، گندم اور چنے کی روٹی کے ساتھ کھایاجاسکتاہے۔ تلوں کااستعمال پھیپھڑوں اور کھانسی کے لئے بھی مفید ہے جبکہ تلوں کامتواتر استعمال جلد کی رنگت کونکھارتاہے۔