پشاور(ویب ڈیسک) وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر تحقیقات جاری ہیں ۔ تاہم موجود ہ صوبائی حکومت نے اپنا ہیلی کاپٹر اوور ہالنگ کے لئے روس بھیج دیا ہے۔ جس کی مرمت پر کروڑوں روپے کی لاگت آئے گی۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواحکومت کاہیلی کاپٹرمرمت کےلیےروس پہنچادیاگیا ہے۔ ڈی جی ایوی ایشن کے مطا بق ہیلی کاپٹر کی اوورہالنگ کے لئے روسی ساختہ کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے جس پر 1.7ملین امریکی ڈالر( ڈالر کی موجودہ قیمت کے مطابق تقریباً224790000پاکستان روپے) خرچ ہوں گے ۔ ماہرین کے مطابق کوئی بھی ہیلی کاپٹر دو ہزار گھنٹے اڑان بھرنے یا اس کی خریداری کے 9سال پورے ہونے پر اس کی اوورہالنگ لازمی ہوجاتی ہے ۔ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کے زیر استعمال اس ایم آئی171ہیلی کاپٹرکوسمندری جہازکے ذریعےبھیجاگیا،سمندری جہازکےذریعےہیلی کاپٹرپر30 لاکھ روپےخرچہ آیا۔صوبائی حکومت اور نہ ہی ایوی ایشن حکام کی جانب سے اوورہالنگ پر درکار وقت کے بارے میں بتایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو جلد از جلد مرمت کرکے پاکستان لایا جائے گا۔واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان پر خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا الزام ہے ۔ نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔رپورٹ کے مطابق اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔
واضح رہے کہ اس قبل پنجاب حکومت کا ایم آئی 17ہیلی کاپٹر چار اگست کو پشاور سے صبح آٹھ بج کر پینتالیس منٹ پر پشاور سے ازبکستان کے شہر بخارا روانہ ہوا ، جہاں پڑاؤ کے بعد ہیلی کاپٹر نے روس پہنچنا تھا ، تاہم ہیلی کاپٹر نے فنی خرابی کے باعث افغان صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ کی اور وہاں پر افغان طالبان نے عملے کے تمام ارکان کو یرغما ل بنا لیا تھا اور ہیلی کاپٹر نذر آتش کردیا تھا۔ ان کی رہائی کیلئے پاک فوج کے اس وقت کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے امریکی فوج کے سربراہ جنرل نکلسن اور افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے رابطے کئے۔جبکہ بیک ڈور چینل کے ذریعے بھی رہائی کی کوششیں کی گئیں ،انہی کوششوں کے بعد بحفاظت اسلام آباد پہنچا تھا۔ عملے میں میں کرنل ریٹائرڈ شفیق الرحمان ، کرنل ریٹائرڈ صفدر حسین ، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اشرف ، فلائیٹ انجینئر ناصر محمود ، کرئیو چیف محمد کوثر اور سرگئی سیوسیتی نوف شامل تھے۔ پنجاب حکومت کے اسی تلخ تجربے کی بنیاد پر خیبر پختونخوا حکومت نے ہیلی کاپٹر کو فضائی راستے سے بھیجنے کی بجائے بحری راستے کا انتخاب کیا۔ جونسبتا محفوظ اور سستا سمجھا جاتا ہے۔