اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس میں سنیارٹی لسٹ ہی نہیں ہے،عدالت نے نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس کو 6ماہ میں رولز آف بزنس کا سٹرکچر بنانے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ پر مزید پیشرفت تک کیس ملتوی کر دیا ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کی سنیارٹی لسٹ نہیں بنائی گئی۔ جسٹس گلزار احمد نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ کیس کے دونوں فریقین سنیارٹی کا دعویٰ کر رہے ہیں ادارے کی جب سنیارٹی لسٹ موجود نہیں تو ہم کیسے تعین کریں کہ کون سینئر ہے۔ عدالت اندھیرے میں گولی نہیں چلا سکتی۔ درخواست گزار کے وکیل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ادارے میں 2001 میں 600 سب انسپکٹرز بھرتی کئے گئے جن میں سے 300 سب انسپکٹرز کو ٹریننگ کے لئے ہنگو کالج بھیجا گیا، 250 سب انسپکٹرز کو کراچی حیدر آباد ٹریننگ کالج جبکہ پچاس کو سہالہ ٹریننگ کالج اسلام آباد بھیجا گیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس میں سنیارٹی لسٹ ہی نہیں ہے، ہنگو ٹریننگ کالج کی عدم ادائیگی کے باعث 250 سب انسپکٹرز کا فائرنگ ٹیسٹ کا رزلٹ روک لیا جس میں سے انتظامیہ نے صوابدیدی اختیارکے تحت 50 سب انسپکٹرز کو پاس قرار دے دیا۔ عدالت عظمیٰ نے نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس کو چھ ماہ میں رولز آف بزنس کا سٹرکچر بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملہ پر پیشرفت تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس میں سنیارٹی لسٹ ہی نہیں ہے،عدالت نے نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس کو 6ماہ میں رولز آف بزنس کا سٹرکچر بنانے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ پر مزید پیشرفت تک کیس ملتوی کر دیا ہے۔