ایک دلچسپ مطالعے میں کولمبیا بزنس اسکول کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہر انسان اپنی پوری زندگی میں اوسطاً 13 باتیں ساری دنیا سے چھپاتا ہے یعنی 13 راز رکھتا ہے۔ ان میں سے 5 راز اس قدر خفیہ ہوتے ہیں کہ ان کا تذکرہ وہ کسی سے بھی نہیں کرتا البتہ 8 باتیں وہ اپنے قریب ترین دوستوں ہی کو بتاتا ہے یعنی انہیں اپنارازدار بنالیتا ہے۔ہر انسان کی زندگی میں کچھ نہ کچھ باتیں ایسی ضرور ہوتی ہیں جنہیں وہ دوسروں کے سامنے لانا پسند نہیں کرتا بلکہ کوشش کرتا ہے کہ اس کی وہ باتیں کسی کو بھی پتا نہ چلیں۔ ماضی میں کی گئی تحقیقات میں ایسی تقریباً 13 ہزار باتوں کی نشاندہی ہوچکی ہے جنہیں لوگ دوسروں سے چھپاتے ہیں جبکہ ان کی نوعیت معمولی غلطیوں سے لے کر سنجیدہ کوتاہیوں تک ہوسکتی ہے۔کولمبیا بزنس اسکول کے ماہرینِ نفسیات نے ان تمام باتوں کو 38 زمروں (کٹیگریز) میں تقسیم کرنے کے بعد 2000 سے زائد رضاکاروں پر مطالعہ شروع کیا ، جس میں ایک طرف ان سے مختلف سوالنامے پُر کروائے گئے جب کہ دوسری جانب گزشتہ چند برسوں میں ان کے انفرادی رازوں کے حوالے سے ان کی ذہنی و جسمانی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا۔تقریباً دو سال تک جاری رہنے والے جائزے کے بعد معلوم ہوا کہجس شخص نے اپنی ذات سے متعلق جتنی باتیں راز رکھی ہوئی تھیں اس پر مسلسل نفسیاتی دباؤ بھی اتنا ہی زیادہ تھا جس کے نتیجے میں وہ خود کو اسی قدر بوجھل اور تھکا ہوا محسوس کرتا تھا۔لیکن اپنے بارے میں باتیں چھپانے اور اپنی شخصیت کو رازوں کے پردے میں لپیٹنے کے اثرات صرف یہیں تک نہیں ہوتے بلکہ جو لوگ اپنے متعلق جتنے زیادہ راز لیے پھرتے ہیں وہ راستے بھی بڑی جلدی بھول جاتے ہیں اور ان کی یادداشت بھی اکثر متاثر رہتی ہے۔ علاوہ ازیں وہ نہ صرف جسمانی طور پر زیادہ بیمار محسوس کرتے ہیں بلکہ آئندہ عمر میں ان کے ڈپریشن، مسلسل بے چینی اور مختلف جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہونے کےامکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔اس مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کسی راز کو چھپائے رکھنے کا تعلق اس بات سے نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر اہم اور بڑا ہے بلکہ اس چیز کا فیصلہ انسان خود کرتا ہے کہ کون سا راز اس کےلیے زیادہ بڑا ہے اور کون سا کم اہم یا معمولی ہے۔ یعنی بعض مرتبہ اپنی زندگی کی ایک معمولی حقیقت چھپانا کسی انسان کےلیے پہاڑ اٹھانے کے مترادف ہوجاتا ہے جب کہ اس سے کہیں زیادہ اہم رازوں کو وہ بڑی آسانی سے، اور اپنے اعصاب پر زیادہ دباؤ محسوس کیے بغیر ہی چھپالیتا ہے۔مطلب یہ کہ کسی راز کے چھوٹا یا بڑا ہونے اور اس کے جسمانی و نفسیاتی اثرات کا تعلق بذاتِ خود اس کی اپنی کیفیت اور نوعیت سے نہیں ہوتا بلکہ اس تاثر سے ہوتا ہے جو اس سے متعلق کسی فرد کے ذہن میں موجود رہتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج ’’جرنل آف پرسنیلٹی اینڈ سوشل فزیالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔