عاکفؔ غنی
۔۔۔*۔۔۔
مجھے یاد ہے جب غالب اقبال کی پیرس(فرانس) میں نئی نئی تقرری ہوئی تو انہوں نے سب سے پہلے میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کوشرفِ ملاقات بخشا،اس ملاقات میں مابدولت بھی شامل تھے۔غالب اقبال نے میڈیا کے سامنے اپنے تعارفی کلمات ادا کرنے کے بعد، پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ،کمیونٹی کی بہتری کے لئے اپنا مشن اور اپنے اہداف سامنے رکھے اور ایک طرف توکچھ قدم اٹھانے کا عندیہ دیا تو دوسری طرف کمیونٹی کو فرانسیسی معاشرے میں گھل ملنے کی تاکید کی۔انہوں نے اپنے اہداف کا تعین کرتے ہوئے ان پر عمل کے آغاز کی مدت کا تعین بھی خوِد ہی کر دیا اور وعدہ کیا کہ چھ ماہ کے اندر اندر وہ اپنے اہداف کی طرف پیش رفت شروع کر دیں گے ۔انہوں نے میڈیا کو گواہ بناتے ہوئے،میڈیا سے ہی استدعا کی کہ چھ ماہ کے بعد اگر کام کا آغاز نہیں ہوتا تومیڈیا کو حق حاصل ہے کی وہ تنقید کے تیر جب چاہے ان پہ چلا سکتا ہے اوراس سلسلے میں نہ صرف میڈیا بلکہ کمیونٹی کا کوئی بھی فرد ان سے باز پرس کر سکے گا۔
غالب اقبال جو اس سے پہلے کینیڈا اور اٹلی میں اپنی صلاحیتوں اور فرض شناسی کا لوہا منوا چکے تھے،فرانس میں متعین ہوئے تو کینیڈا اور اٹلی کے پاکبانوں نے فرانس کی پاکبان کمیونٹی کو مبارکباد پیش کی کہ آپ لوگ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو غالب اقبال جیسا فرض شناس، مخلص اورکمیونٹی کا خیال رکھنے والا سفیر ملا ہے۔
غالب اقبال کو فرانس میں آئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی کو،پاسپورٹ،شناختی کارڈ یا دیگر کاغذات کے حصول کے لئے جس تہہ خانے میں برسوں سے بھیڑ بکریوں جیسا سلوک کیا جاتا تھا اس تہہ خانے سے نکال کر ایک نئے،صاف ستھرے دفتر میں منتقل کیا گیا۔سفارتی عملے کو تاکید کی گئی کہ پاکبانوں سے عزت و وقار سے پیش آیا جائے۔مستورات کے لئے الگ کیبن بنایا گیا،غالب اقبال خوِد اس سارے عمل کی نگرانی کرتے نظر آئے ہمیں۔
یہ غالب اقبال ہی ہیں جنہوں نے چند مزدوروں کی گفتگو سے اندازہ لگا کر کہ کچھ افراد کا ہفتے کا عام دنوں میں ایمبیسی آنا مشکل ہے،خوِد بخوِد سوموار کا دن ختم کر کے سوموار کی جگہ ہفتے کے دن بھی کام کا آغاز کیا۔
پیرس سے ذرا ہٹ کر،کرائی ،ولی اے لو بیل اور حتٰکہ پیرس سے چھ سات سو کلو میٹر دور شہر تولوز میں بھی پاکستانی کمیونٹی کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے،قونسل خانے جیسی سہولیات مہیا کی گئیں۔
غالب اقبال،ایک ڈپلومیٹ نہیں بلکہ ایک عام پاکستانی جسے پاکستان اور پاکستانیوں سے پیار ہے کی طرح ہر پاکستانی سے ملتے ہیں،انہیں کوئی تنظیم،جماعت یاایسوسی ایشن کسی پروگرام میں مدعو کرے، بلا تفریق تشریف لاتے ہیں۔وہ کسی بڑے کی ساتھ کھڑے نظر نہیں آتے ،وہ ہر پاکستانی کو برابر کی نظر سے دیکھتے ہیں اور انہیں سٹیج پہ بیٹھنے کی بجائے لوگوں میں گھل مل جانا زیادہ اچھا لگتا ہے۔وہ پاکستانیوں پر زور دیتے رہے کہ وہ پاکستان سے متعلق سیاسی ،سماجی و دیگر سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی بجائے فرانس کی مقامی ،سیاسی ،سماجی و دیگر سرگرمیوں میں بھی اپنا حصہ ڈالیں،فرانسیسی لوگوں میں گھل مل جائیں،ان سے اپنا تعلق بڑھائیں ،اس سے پاکستان کا بھی بھلا ہوگا اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع بھی ملے گا۔فرانسیسی اداروں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا کر انہیں کشمیر سمیت اپنے دیگر مسائل پر انہیں اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کریں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ترغیب دلائیں۔
کھیل کا میدان ہو یا کوئی ادبی و سماجی محفل،سیاسی بزم ہو یاکوئی مذہبی پروگرام ،جناب غالب اقبال کی شرکت لازم و ملزوم سمجھی جاتی ہے۔غالب اقبال صاحب جب بھی پاکبانوں سے مخاطب ہوتے ہیں وہ ایک ہی بات پر زور دیتے ہیں کہ پاکبانوں کو چاہئیے کہ وہ فرانسیسی معاشرے میں گھل مل جائیں اور اپنا اثر و رسوخ بڑھائیں، ان کی مسلسل تاکید سے پاکستانیوں پر کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوا اور اب کئی پروگراموں میں، مختلف علاقوں کے مئرز، پارلیمنٹ ممبران یا دیگر علاقائی نمائندوں کی شرکت نظر آنے لگی۔
غالب اقبال نے نہ صرف پاکبانوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے زور دیا بلکہ فرانس میں اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے فرانسیسی سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری پہ آمادہ کرنے کی سعی و کشش کرتے رہے۔
پاکستانی کمیونٹی جو ایک عرصہ سے انتشار کا شکار تھی اسے ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے 2015 ء میں یومِ دفاع کے حوالے سے کمیونٹی کاایک مشترکہ پروگرام کرنے میں معاونت کی۔
غالب اقبال نے فرانس نے اپنا ایک نام بنایا ہے،وہ کل کو اگر یہاں سے چلے بھی گئے تو اپنی حسیں یادیں چھوڑ جائیں گے۔فرانس کی تاریخ میں ایسا سفیر پاکستانیوں کو کبھی نہیں ملا اورآئندہ کے لئے امید ہی کی جا سکتی ہے
Akif GHANI
Cell 0033658360645
Email akifghani@hotmail.com