تحریر : وقار انساء
درمکنون کی ٹیم سفیر پاکستان سے ملاقات کرنے سفارتخانہ پہنچی-سفارتخانے کا بدلا اور پرسکون ماحول حیران کن اور خوشگوار تاثر دے گيا اندر قدم رکھتے ہی کاؤنٹر پر موجود اہل کار نے خوش دلی سے استقبال کیا اور ھم سیڑھیوں سے ہوتے ہوئے اوپر انتظار گاہ تک جا پہنچے خواتین کے لئے ایک الگ جگہ مخصوص تھی – اس اچھی تبدیلی کو سب نے بہت سراہا- ھمیں بالکل بھی انتظار نہیں کرنا پڑا ھمارے پہنچتے ہی آفس کا دروازہ کھلا اور سفیر پاکستان بذات خود دروازے پر موجود تھے ان کے ساتھ ہی ویزہ سیکشن کے آفیسر عمار امین صاحب بھی موجود تھے-يہ پہلا تاثر تھا جو دل و دماغ کو بہت اچھا لگا- کیونکہ عموما دفاتر میں انتظار گاہ میں بٹھا دیا جاتا ہے اس وقت تک جب تک انسان اس بات کو خوب اچھی طرح محسوس کر لے کہ وہ کسی اھم شخصیت سے ملاقات کے لئے آیا ہے کئی دفعہ صبر آزما انتظار بھی کرنا پڑتا ہے –
لیکن ھمارے ساتھ کوئی ایسا معاملہ پیش نہ آیا- بلکہ سفیر صاحب خود سامنے موجود تھے ھم ورطہ حیرت مین گم ہو گئے اور اسی کیفیت میں آفس میں داخل ہو گئے-ھمیں نشتوں پر بیٹھنے کا کہا گيا ھم سب بیٹھ گئے- شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی بانی محترمہ شاہ بانو میر نے اپنی ٹیم کا تعارف کروایا –سفیر پاکستان نے خوشی کا اظہار کیا- اور ساتھ ہی ھم سے چائے پانی اور قہوے کا پوچھا- یہ دوسرا اچھا تاثر تھا جو ان کی شخصیت نے دیا –اسی دوران کچھ سوالات کا سلسلہ شروع ہوا – جن کے جوابات انہوں نے بہت اچھے اور مثبت طريقے سے دئیے-
جب انہین يہ بتایا گیا کہ ھم اپنے میگزین در مکنون کے لئے ان کا انٹر ویو کرنا چاہتے ہیں تو بھی انہوں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا اور خواتین کی اس کاوش کو خوب سراہا-انہوں نے مزید کہا کہ پڑھی لکھی اور باشعور خواتین پاکستان کی پہچان ہیں وہ کسی بھی شعبے میں آگے بڑھیں یہ باعث فخر ہے سفارتخانے کے یکسر بدلے ہوئے ماحول پر بات کی گئی تو انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ سفارتخانے کا تمام عملہ احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے اچھے اخلاق کا مظاہرہ اور بہترین اور سلجھی اور گفتگو کرے اور اپنے لوگوں کے کام آئے تاکہ وہ بھی اسی اچھے طریقے سے ان سے بات کریں-
انہوں نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ اس سے قبل ٹوکن سسٹم کے تحت کام ہوتا تھا لوگوں کو کام کے لئے کئی بار سفارتخانے کے چکر لگانے پڑتے تھے اور کام سے چھٹی لينی پڑتی تھی اب الحمدللہ عملہ پوری طرح سے مستعد ہے روزانہ 125 سے200 تک لوگوں کے کام ہو رہے ہیں انہوں نے عمار امین صاحب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ صبح بہت جلد آ جاتے ہین اور شام کو دیر تک اپنے فرائض نبھاتے ہیں- انہون نے عمار امین صاحب کی تجویز کا ذکر کیا کہ ہفتے کو سفارتخانہ کھولا جائے اور پیر کو یہاں چھٹی کر لی جائے کيونکہ ہفتے کو بیشتر لوگ کام سے چھٹی پر ہوتے ہین اس لئے وہ آسانی سے سفارتخانے سے متعلقہ کام کر سکتے ہیں- اس قدم سے لوگ بہت خوش اور مطمئن ہوئے-اب وہ سہولت سے اپنا کام کر سکتے ہیں
جب ان سے ووٹ کے حق کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے افسوس سے کہا کہ ھمیں یہاں بسنے والوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ھم تو کہتے ہیں آپ لوگ اس بات سے آگاہ کریں تو ہی اس کا کوئی مثبت حل نکال سکتے ہیں انہوں نے پشاور سانحے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے اس سانحہ پر گہرے رنج کا اظہا ر کیا اور مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر بھی ہونے والے واقعات کی بھی مذمت کی در مکنون کی ٹیم نے انہیں اپنا شمارہ پیش کیا اور بتایا کہ ان کا دوسرا شمارہ اس وقت اشاعت کے مراحل میں ہے اور بہت جلد آ جائے گا گرم قہوہ دوران گفتگو ہی آ چکا تھا اس طرح درمکنون کی ٹیم نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوۓ ان سے اجازت چاہی
بعد ازاں ٹیم نے عمار امین صاحب سے بھی سوالات کئے-انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اپنے فون نمبر اور ای میل ایڈریس درست نہین دے کر جاتے جس کی وجہ سے ان سے رابطہ کرنا مشکل ہوتا ہے اور ہم درست تعداد کا تعین نہیں کر پاتے انہوں نے کاؤنٹر پر مستعدی سے کام کرتے ہوئے عملے کو بھی دکھایا- اور بتایا کہ اپنے لوگوں کے کام کے لئے یہ سارا دن کھڑے ہو کر تندہی سے اپنا کام کرتے ہیں ٹیم نے کچھ دیر ان کے آفس میں بیٹھ کر ان کے ویزہ سیکشن میں بہترین کارکردگی پر بھی بات کی اس طرح پاکستانی سفارتخانے کے اچھے ماحول کا بہترین تاثر لئے ھم نے ان سے بھی رخصت چاہی
تحریر : وقار انساء