واشنگٹن: امریکہ نے ایٹمی تنازع پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر شمالی کوریا کا کارگو جہاز اپنے قبضے میں لے لیا، جہاز میں 3 ملین ڈالر مالیت کا کوئلہ موجود ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا باربردار جہاز قبضے میں لے لیا گیا ہے جس میں تین ملین ڈالر مالیت کا کوئلہ موجود ہے، حکام کے مطابق کارروائی شمالی کوریا کی جانب سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر کی گئی، امریکا نے کہا ہے کہ اس نے شمالی کوریا پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر اس کا ایک مال بردار جہاز پکڑ لیا ہے۔امریکی حکام کے مطابق عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر کوئلہ لے جا رہا تھا، شمالی کوریا نے گزشتہ دنوں درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائلوں کا تجربہ کیا تھا
۔واضح رہے شمالی کوریا اور امریکہ کے مابین ایٹمی معاہدہ طے پانے کے قریب تھا کہ صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے مابین ملاقات میں اختلاف پیدا ہو گیا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔دوسری جانب امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد تہران نے ملک میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ اگر ملک پر اقتصادی دباؤ مزید بڑھتا ہے توہم افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔ اپنے ایک انٹرویو میں عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے بعد ہم لاکھوں افغان تارکین وطن کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم ان سے ملک چھوڑنے کا کہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایران میں تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ کام کاج اور کاروبار کرتے ہیں۔ ایران میں افغان مہاجرین کے طلباء کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار ہے جو ایرانی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں سے ہر طالب علم پر ایران سالانہ اوسطا 600 یورو کے مساوی رقم صرف کرتا ہے جب کہ ایرانی جامعات میں زیر تعلیم افغان طلباء کی تعداد 23 ہزارہے اور تہران کو ان میں سے ہر ایک کے لیے سالانہ 15 ہزار یورو خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہو گئی ہیں۔ ایسے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کرے گا۔ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکیں گے اور انہیں واپس جانے کے لیے کہیں گے۔