بیجنگ (ویب ڈیسک) طالبان وفد نے چینی نمائندہ خصوصی سے ملاقات میں کہا کہ افغانستان میں ہونے والی خوں ریزی کا ذمہ دار امریکا ہوگا جس نے آخری موقع پر معاہدے سے راہ فرار اختیار کیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان وفد نے چینی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈینگ ڑی جن سے ملاقات کی اور امریکی صدر کی جانب سے اچانک افغان امن مذاکرات کے خاتمے کےاعلان کے بعد سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ قطر میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے بقول ملا برادر کی سربراہی میں 9 رکنی طالبان وفد ے چینی نمائندہ خصوصی کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام سے افغانستان میں خونریزی میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جس کا ذمہ دار امریکا ہوگا۔ ملا برادر نے چینی نمائندہ خصوصی کو بتایا کہ طالبان مذاکرات کاروں اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے درمیان بات چیت آخری مراحل خوش اسلوبی سے طے کرتے ہوئے جامع اور متفقہ معاہدے کی تکمیل تک جا پہنچی تھی لیکن پھر اچانک صدر ٹرمپ نے معاہدے پر دستخط سے انکار کر دیا
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے مزید بتایا کہ ملاقات کے دوران چینی نمائندہ خصوصی ڈینگ ڑی جن نے طالبان وفد کو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکا اور طالبان کے درمیان سمجھوتے کی حمایت کرتے ہیں کیوں کہ امریکا اور طالبان کے درمیان سمجھوتا افغان مسئلے کے پرامن حل کیلیے مفید فریم ورک ہے۔ دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے تاحال طالبان وفد اور چینی نمایندہ خصوصی برائے افغانستان کی ملاقات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ امریکا کی خواہش ہے کہ امریکی دستوں کی مددکے لیے بھارت اپنی فوجیں افغانستان میں اتارے اس کا اظہار صدر ٹرمپ کئی بار کرچکے ہیں مگر بھارت افغانستان میں ٹھیکوں اور تجارت تک بات کو محدود رکھنا چاہتا ہے کیونکہ بھارت کو علم ہے کہ افغانستان میں فوجیں اتار کر وہ طالبان کو بھارت کے اندر کاروائیاں کرنے کا جواز فراہم کرئے گا .بھارتی وزیراعظم کو امریکا کے دورے کے دوران غیرمعمولی اہمیت اسی وجہ سے دی جارہی ہے کہ وہ افغانستان میں امریکا کی فوجی مدد کے لیے آمادہ ہوجائیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے چند مہینوں میں یہی مودی امریکا کے زیرعتاب ہونگے . دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ ملاقات کے لیے طالبان وفد بیجنگ آیا اور چینی نمائندہ خصوصی ڈینگ ژی جون سے ملاقات کیانہوں نے بتایا کہ چینی نمائندہ خصوصی کا کہنا ہے کہ امریکا طالبان سمجھوتہ افغان مسئلے کے پر امن حل کے لیے ایک اچھا فریم ورک ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں.اس ضمن میں طالبان وفد کی نمائندگی کرنے والے ملا برادر نے بتایا کہ انہوں نے بات چیت کی اور ایک جامع معاہدے تک پہنچ گئیاب اگر امریکی صدر اپنی بات پر قائم نہیں رہ سکتے اور اپنا وعدہ توڑتے ہیں تو افغانستان میں کسی قسم کے خونریزی کے ذمہ دار وہی ہوں گی.