امریکا اور سعودی قیادت میں کام کرنے والے ٹیرارزم فائنانسنگ اینڈ ٹارگٹنگ سینٹر (ٹی ایف ٹی سی) کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں حزب اللہ کی شوریٰ کونسل پر عائد کی گئیں، جس کے سربراہ حسن نصر اللہ اور نائب نعیم قاسم ہیں، ان پابندیوں کے تحت ان افراد کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے گئے۔
دوسری جانب ٹی ایف سی ٹی کے 6 خلیجی ممالک یعنی سعودی عرب، بحرین، کویت، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات نے حزب اللہ کے دیگر 9 رہنماؤں پر بھی پابندیاں لگا دیں، جو پہلے ہی امریکی محمکہ خزانہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ٹی ایف سی سی، جس کے قیام کو محض ایک سال ہوا ہے، نے مشترکہ طور پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
گزشتہ برس اکتوبر میں اس گروپ نے یمن میں داعش اور القاعدہ کے اہم سربراہوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے سیکریٹری اسٹیو میوچن نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ٹی ایف ٹی سی نے عالمی سیکیورٹی کے لیے ایران اور حزب اللہ کے اثر کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دوبارہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔’
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب 10 روز قبل حزب اللہ نے لبنان کے انتخابات میں پارلیمنٹ کی کافی نشستیں حاصل کیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرتے ہوئے دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا علان کردیا تھا۔
امریکا کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایران دہشت گردی کے لیے حزب اللہ کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔