واشنگٹن: امریکہ کی طرف سے پاکستان کی مالی معاونت پہلے ہی قدغن لگائی جاچکی ہے اور اب عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پہلے ہی اس نے پاکستان کے خلاف ایک اور بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق امریکی کانگریس نے ڈیفنس اتھاریسیشن ایکٹ 2019ءمنظور کرلیا ہے جس میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی سکیورٹی سے متعلق امداد کو آئندہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں سے منسلک نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان کی سکیورٹی سے متعلق مالی امداد میں دو گنا سے زیادہ کمی بھی کر دی گئی ہے۔
امریکی کانگریس کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ ایکٹ میں کی جانے والی اس ترمیم پر مزید غوروخوض کیا جا رہا ہے اور تضادات کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی کی مالی امداد اس کمی کے بعد 90کروڑ ڈالر(تقریباً1کھرب ساڑھے 11ارب روپے) سے کم ہو کر صرف 35کروڑ ڈالر(تقریباً 43ارب ساڑھے 43کروڑ روپے) رہ جائے گی۔امریکی صدر کی طرف سے اس ترمیم شدہ ایکٹ کی منظوری دیا جانا ابھی باقی ہے۔ صدر ڈونلڈٹرمپ کی طرف سے اگر اس ایکٹ کی منظور دے دی جاتی ہے تو یہ یکم اکتوبر 2018ءسے لاگو ہو جائے گا۔