اسلام آباد: پاکستان کی جامع پالیسی کے بعد امریکا کی جانب سے دوطرفہ تعاون اور ملکردہشت گردی کے خاتمے پر زور دیا گیا جس کے بعد پاکستان مزید دباؤکی امریکی پالیسی سے باہرآگیا۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور وزیر خارجہ ٹیلرسن سمیت اعلیٰ امریکی قیادت کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں اعتماد سازی کوفروغ ملااور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی میں بڑی حدتک کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ کسی ایسے عالمی ڈکلیئریشن کاحصہ نہیں بنیں گے جس میں پاکستان کوٹارگٹ کیاگیاہوگا، ہردہشت گردتنظیم کیخلاف کارروائی کی کسی کواستثنیٰ حاصل نہیں۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ امریکا نے مسئلہ کشمیر، سیاچن، سرکریک سمیت دیگر تنازعات کے حل کیلیے کوششوں کااشارہ دیدیا۔ امریکا نے پاک بھارت مذاکرات کیلیے وہ گرمجوشی دکھائی جوکبھی نظر نہیں آئی۔ امریکا دہشت گردی کے خاتمے سے ہٹ کرپاکستان سے مستقل بنیادوں پرتعلقات کاخواہاں ہے جب کہ امریکی وزیردفاع نے افغانستان میں دہشتگردتنظیموں کیخلاف کارروائی کیلیے پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان مہاجرین کی مزیدمیزبانی سے معذرت کرلی،پاکستان نے پاک افغان سرحدپرباڑ ڈھائی سال میں مکمل کرانے کی یقین دہانی کرادی اورکہا کہ مہاجرین کی واپسی اورباڑکی تعمیرسے دہشتگردی ختم کرنے کی ضمانت دیںگے۔