ہیوسٹن(ویب ڈیسک) امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میدان سیاست میں مقابلہ کرنے کے خواہش مند سینیٹر برنی سینڈرز نے اس امر پرسخت افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر کوئی لفط تک ادا نہیں کیا انہوں نے سخت نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق بنیادی عنصر کے طور پر شامل ہے لیکن امریکی صدر نےبھارتی اقدامات پر کسی قسم کی تنقید نہیں کی۔77 سالہ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے مؤقر امریکی اخبار میں لکھا کہ امریکی خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصر انسانی حقوق ہیں۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے یکطرفہ اقدامات کے بعد سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے کشمیریوں کو دیگر تکالیف و پریشانیوں کے ساتھ ساتھ علاج معالجے تک کی سہولتیں نہیں مل رہی ہیں۔ہمالیائی وادی چنار کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹربرنی سینڈرز نے اپنے تحریر کردہ مضمون میں لکھا ہے کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پرچپ سادھ کرمودی کی ریلی میں شرکت کی۔ انہوں نے لکھا ہے کہ دونوں کی ہونے والی ملاقات میں دوستی کی بازگشت سنائی دی لیکن انسانی المیے پر مکمل خاموشی ناقابل قبول ہے۔ امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے خواہش مند ڈیموکریٹک سینیٹربرنی سینڈرز نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے امریکہ کا عالمی لیڈر شپ کا کردار تہس نہس کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ ہونے والی ملاقات میں اٹھانا چاہئے تھا۔برنی سینڈرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ مطالبہ کریں اورزوردیں کہ کشمیر پرعائد پابندیاں اٹھائی جائیں اورمواصلاتی نظام کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی اقدامات انتہائی پریشان کن ہیں۔سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ ٹرمپ نے کشمیر میں بھارتی اقدامات پر کوئی تنقید نہیں کی لیکن ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر امریکہ کو عالمی انسانی قوانین کی حمایت میں واضح طور پر بات کرنی ہوگی۔ ڈیموکریٹک سینیٹر نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی منشا کے مطابق نکالا جائے۔ انہوں نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں دونوں ممالک کے درمیان موجود تنازع کے پرامن حل کی حمایت کریں۔