لندن (جیوڈیسک) ملی کا مجسمہ ایک بڑی سی زبان پر بیٹھا ہے اور اس نے زبان بھی نکال رکھی ہے۔ مجسمہ سجانے کی تقریب میں ملی کے مداحوں نے انکے گانوں پر رقص بھی کیا۔
شرارتوں بھری تقریب میں انہوں نے اپنی زبانوں کی پیمائش کی۔ ملی کے مجسمے کو سرخ اور سفید چیک کا لباس پہنایا گیا ہے اور کندھوں پر سرخ فر رکھی ہے۔
انکے سنہرے بال چھوٹے ہیں اور ہاتھ فضا میں اٹھے ہیں۔ انکے چہرے سے شرارت ٹپکتی نظر آتی ہے۔