امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چرچ میں دعائیہ تقریب میں قرآن مجید کی سورہ فاتحہ کی بھی تلاوت کی گئی۔ یہ تلاوت ان کے قریبی ساتھی و پاکستانی امریکن سپورٹر ساجد تارڑ نے کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے غور سے سورہ فاتحہ کی تلاوت سنی۔ مسلمانوں کے دل میں جگہ بنانے کے لئے ایک اچھی حکمت عملی ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے موقع پر جمعہ کو ان کے خلاف واشنگٹن میں مظاہرے ہوتے رہے، مظاہرین نے گاڑیوں، دکانوں اور دفاتر پر حملے بھی کیے۔ دوسری طرف ٹرمپ کے حامیوں نے بھی ان کے حق میں مظاہرے کیے۔
واشنگٹن پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے بلوہ کرنے پر کم ازکم 217 افراد کو گرفتار کیا۔ اس مظاہرے میں ان خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی جن کے خاندان دوسرے ملکوں سے نقل مکانی کرنے کے بعد امریکہ میں آباد ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تارکین وطن بننے کے بعد نظر انداز کی جانے والی قوم بننانہیں چاہتے۔ مظاہرہ کرنے والی کئی خواتین نے گلابی ہیٹ پہنے ہوئے تھے، انہوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا سماجی حقوق اہم ہیں اور ہماری برہمی جائز ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے، یہ مظاہرے صرف واشنگٹن تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ امریکہ کے کئی شہروں سمیت دوسرے ملکوں میں بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح کے 673 مظاہرے ترتیب دیئے گئے، جو نیویارک، سان فرانسسکو، لندن، برلن، نیروبی اور سڈنی سمیت کئی شہروں میں کیے جارہے ہیں۔جمعے کے دن ڈونلڈٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر بھی دارالحکومت واشنگٹن میں ہزاروں لوگوں نے مظاہرے کیے جو کئی مقامات پر تشدد میں بدل گئے۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراو¿ کیا۔ عمارتوں کے شیشے توڑے اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
واشنگٹن میں احتجاجی مظاہروں کی طرح خواتین کی حقوق کی تنظیموں اور شہریوں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں اور ماحولیات کے لیے کام کرنے والوں نے صدر ٹرمپ کا اقتدار شروع ہونے کے ساتھ دنیا بھر میں مظاہرے کیے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقتدار امریکہ کی تاریخ بدلنے میں منفی کردار ادا کر سکتا ہے۔ امریکہ میں نیشنل انٹیلی جنس کونسل نے، جو ملک کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹوں کو اکٹھا کرتا ہے، کہا ہے کہ چین ، انڈیا اور روس امریکہ کے عالمی اثر و رسوخ کا مقابلہ کریں گے اور مغربی جمہوری ماڈل میں بھی شاید دوسروں کے لیے زیادہ کشش باقی نہ رہے۔رپورٹ میں یہ پیشنگوئی بھی کی گئی ہے کہ امریکی ڈالر دنیا کی مرکزی کرنسی نہیں رہے گا۔ ’گلوبل ٹرینڈز 2025ءمیں عالمی رجحانات کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اگلے بیس سال میں نئے نظام کی طرف تبدیلی کا عرصہ خطرات سے پ±ر ہے۔
نیشنل انٹیلی جنس کونسل ہر چارسال بعد نئے صدر کے انتخاب کے موقع پر اس طرح کی رپورٹ مرتب کرتی ہے۔ چار سال قبل دو ہزار چار میں شائع کی گئی رپورٹ میں امریکہ کے لیے تابناک مستقبل کی پیشنگوئی کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکہ دنیا میں سب سے بااثر قوت کے طور پر اپنا مقام برقرار رکھے گا۔اس رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی حدت کا دو ہزار پچیس تک دنیا پر زیادہ اثر پڑے گا جس سے پانی اور خوارک کی کمی پیدا ہو سکتی ہے ،جھگڑوں میں مزید اضافہ ہوگا۔تاہم امریکی صدر براک اوباما نے شکاگو میں تمام امریکیوں کو مخاطب کر کے کہا ہے کہ امریکہ کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے اور امریکہ اب پہلے سے زیادہ بہتر اور محفوظ جگہ ہے۔صدر اوباما کا یہ بیان حب الوطنی کا ثبوت ہے۔ امریکہ کے صدور ہاکستان کے حکمرانوں کی طرح یہ نہیں کہتے کہ ہم نہ رہے تو کچھ بھی نہیں رہے گااور پھر ایسی گھٹیا سیاست کرتے ہیں ”نہ کھا واں گے تے فیر کھان وی نہیں دیاں گے“۔۔۔۔ملک سے کسی کو ہمدردی نہیں۔ سب اپنے اقتدار اور خزانے کی لڑائی کر رہے ہیں۔ امریکہ کے حکمران اور عوام اپنے ملک سے محبت کرتے ہےں۔ ان میں مسلمان کمیونٹی بھی شامل ہے۔ زمینی حقائق بہرحال نظر انداز نہیں کئے جا سکتے۔ امریکہ کو ان دنوں بڑے مالیاتی بحران اور بےروزگاری کی شرح میں اضافے کا سامنا ہے جبکہ امریکی معیشت میں انحطاط کے آثار بھی واضح ہوتے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ افغانستان اورعراق میں لڑی جانے والی جنگوں میں بھی مصروف ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاﺅس میں چار سالوں پر دنیا بھر کو تشویش لاحق ہے۔ بش دور کی تاریخ دہرائے جانے کا اندیشہ بھی موجود ہے۔ امریکہ کے مستقبل سے متعلق کئی سوالات جنم لے چکے ہیں۔