معرف اداکار ایک بار پھر فعال نظر آنے لگے ہیں۔ حال ہی میں انھیں انڈیا کی ریاست ہریانہ کے چھوٹے شہروں کے چوک چوراہوں پر ٹوٹی پھوٹی ہریانوی بولی میں گفتگو کرتے دیکھا گیا ہے۔
عامر ہریانہ کے بھوانی میں ایک متوسط خاندان کی شادی میں دلہن کی جانب سے شریک ہوئے تھے۔ عامر کی ‘فیٹ ٹو فٹ’ مہم ان دنوں میڈیا کی سرخیوں میں ہے۔
اس میں عامر اپنے موٹے اور توند والے جسم سے فٹ اور چست درست نوجوان میں تبدیل ہونے والی تصاویر کے ذریعہ لوگوں کو پیغام دیتے نظر آ رہے ہیں۔
دراصل عامر خان کی اس تازہ سرگرمی میں ہی ان کی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔ اسی سرگرمی کو بالی وڈ میں ‘پروموشنل فنڈا’ کہا اور سمجھا جاتا ہے۔ اس معاملے میں بھی عامر خان اپنے کام کی طرح ہی فرفیکشنسٹ کہے جاتے ہیں۔
پروموشن کے ان نت نئے طریقوں پر عامر کو بہت یقین ہے اور وہ اس کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
ہر فلم کے پروموشن کے لیے عامر الگ الگ حکمت عملی اختیار کرتے ہیں جو بالکال نئی اور مؤثر ہوتی ہے۔ وہ ہمیشہ اسے ‘ون مین’ شو کے طور پر عملی جامہ پہناتے ہیں۔
19 دسمبر سنہ 2014 کو ریلیز ہونے والی فلم ‘پی کے’ کو پرموٹ کرنے کے لیے عامر نے بھوجپوری سیکھی تھی۔ فلم کے ‘فرسٹ’ لک کے ساتھ ہی جاری کیے گئے پروموشن پوسٹر میں عامر بھوجپوری بولتے ہوئے نظر آئے تھے۔
یہی نہیں بلکہ عامر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھوجپوری میں ہی میسجز لکھنے شروع کر دیے تھے، جس سے ناظرین میں ان کی فلم ‘پی کے’ کے سلسلے میں تجسس بڑھتا گیا۔
فلم کے پروموشن کے لیے عامر خان نے مجسموں کا استعمال کیا تھا، جو تھيئٹروں میں رکھے گئے تھے اور جب ناظرین ان مجسموں کے پاس جاتے تو عامر ان سے بھوجپوری میں بات کرتے نظر آتے۔ دراصل، ان مجسموں میں عامر کی ریکارڈ شدہ آواز تھی۔
فلم ‘دھوم 3’ کے پروموشن کے دوران آغاز میں عامر غائب نظر آئے۔ یہ ان کے اور یش راج فلمز کے درمیان کشیدگی کے طور پر پیش کیا گیا اور میڈیا میں اس پر گرما گرم بحث رہی۔ لیکن کلائمیکس پر جب پردہ اٹھا اور تیسرے راؤنڈ کے پروموشن میں عامر ہر چھوٹے بڑے مرکز پر عوام سے روبرو ہوئے تو ان کے آنے کی خبر بھی سرخیوں میں رہی۔
اس طرح فلم پر مسلسل بحث جاری رہی اور فلم کو زبردست کامیابی ملی۔ یہ سب عامر خان کی پلاننگ کا ایک محض ایک حصہ تھا۔ فلم ‘پیپلی لائیو’ کو پرموٹ کرنے کے لیے عامر نے اس وقت مہنگائی سے پریشان عوام کے سامنے اس فلم کا گانا ‘مہنگائی ڈائن كھايت ذات ہے …’ کے اوریجنل گلوکاروں کو متعارف کرنے کے علاوہ مالز اور بہت سے دوسرے مقامات پر لائیو پرفارمینسز کروائے۔
اتنا ہی نہیں عامر نے خود اس فلم کے پروموشن کے دوران ڈرم بجا کر بھی میڈیا اور ناظرین کو متوجہ کیا۔ فلم ‘گجني’ کی ریلیز سے پہلے عامر نے تمام گنجے لوگوں کی ایک ٹیم کے ساتھ اپنی فلم کا پرموشن کیا۔
فلم کے پروموشن کے لیے سڑکوں پر استرا لے کر بھی گھومے اور اپنے بعض شائقین کے ‘گجنی، سٹائل’ میں بال بھی بنائے اور یہ سب اخبارات کی سرخیاں بنیں۔ پورے جسم پر ٹیٹو والے پوسٹرز کو دیکھ کر ناظرین پہلے سے ہی پرجوش تھے اور جب عامر نے اس میں اپنی حکمت عملی شامل کی تو پھر فلم سپر ہٹ رہی۔
فلم ‘تھری ایڈیٹس’ کے پروموشن کے دوران عامر کی کاروباری سوچ اپنے عروج پر نظر آئی۔ عامر نے اس فلم کے پروموشن کے دوران بہروپیے کی شکل اختیار کی اور کبھی آٹو رکشے سے گھومتے نظر آئے، تو کبھی گاؤں کے سکولوں میں بچوں کے درمیان چائے لے کر پہنچ گئے۔
فلم ریلیز ہونے سے پہلے عامر خان الگ الگ بہروپ میں ملک کے مختلف شہروں میں گھومتے رہے۔ عامر خان کا بہروپ اتنا نیا اور بناوٹی تھا کہ کوئی انھیں پہچان ہی نہیں پایا۔
فلم ‘منگل پانڈے’ کی ریلیز سے پہلے جو انٹرویوز ہوئے، ان میں عامر خان نے تمام جرنلسٹس سے اپنی مونچھیں کھینچنے کے لیے کہا تاکہ وہ جانچ سکیں کہ یہ اصلی ہیں یا نقلی۔ اس طرح کی چھوٹی چھوٹی لیکن انٹیریکیو مارکیٹنگ سٹریٹجی سے عامر اپنی فلموں کے بارے میں تجسس پیدا کرتے ہیں۔
عامر خان فلم ‘تلاش’ کے لیے ممبئی کے کرائم رپورٹرز سے ملے تھے۔ جہاں انھوں نے کرائم رپورٹنگ کی فیلڈ میں ہونے والی پریشانیوں پر بات کی تھی اور اس کے ساتھ ہی کرائم رپورٹرز کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں۔
فلم ‘لگان’ کے لیے عامر خان نے جو مارکٹنگ حکمت عملی اپنائی اس سے سب دنگ رہ گئے تھے۔ ‘لگان’ کے پروموشن میں عامر لگان کے تمام اہم کرداروں کے ساتھ فلمی لباس میں ہی مختلف مالز اور عوامی مقامات پر پہنچے تھے۔
اتنا ہی نہیں پوری ٹیم نے مالز میں ‘لگان’ فلم کی وضع قطع میں کرکٹ بھی کھیلی تھی۔ اور ان کی یہ مارکیٹنگ حکمت عملی اپنا کام کر گئی۔
اتنا ہی نہیں عامر نے ‘لگان’ کی ریلیز سے پہلے کرکٹ کی دنیا کے معروف کھلاڑی سچن تندولکر کو فلم دکھا کر بھی شہ سرخیوں میں رہے تھے۔
بالی وڈ میں فلم پروموشن کو فلم بنانے میں آنے والے اخراجات ایک حصہ سمجھا جاتا ہے اور اس پر بھاری بھرکم رقم بھی خرچ کی جاتی ہے، لیکن عامر کی سوچ مختلف ہے۔
فلم کے سینیئر مبصرین اجے برہماتماج کے مطابق، ‘فلم سازی پر عامر کی جتنی توجہ مرکوز ہوتی ہے اس سے کئی گنا زیادہ توجہ وہ فلم کے پروموشن پر دیتے ہیں۔ عامر نے فلم پروموشن کے لیے خاص پروموشن ٹیم بنا رکھی ہے۔
عامر کی فلموں کی مارکٹنگ ایجنسی ‘سپائس’ کی سربراہ شلپا ہانڈا کہتی ہیں: زیادہ تر حکمت عملی عامر کے ذہن میں ہوتی ہیں جسے ہم ہر ممکن طور پر عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی کبھی ہم اپنے خیالات بھی ان پر ظاہر کرتے ہیں لیکن ان کا انحصار عامر کی پسند و ناپسند پر ہے۔