کراچی (یس اردو نیوز)اینکر پرسن اور عالم دین کے طورپر شہرت پانیوالے ڈاکٹرعامر لیاقت نے دعویٰ کیا ہے کہ تلور وہ پرندہ ہے جو سردی سے بچنے کے لیے پاکستان اور عراق کے صحرائی علاقوں میں پہنچتا ہے لیکن پیچھے پیچھے عرب شیوخ بھی پہنچ جاتے ہیں ، جن کے ساتھ بیگمات نہیں ہوتیں لیکن ان کے خیموں سے چیخیں بلند ہوتی ہیں ، تلور کا گوشت جنسی خواہشات کو بڑھانے کے لیے دواءکے طورپر بھی استعمال کیاجاتاہے ، وہ بول ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کررہے تھے ۔
ڈاکٹر عامر لیاقت نے کہاکہ تلور ان پرندوں میں سے ہے جن کی نسل کو بھی خطرہ ہے، یہ ہرسال سردی سے بچنے کے لیے وسطی ایشیاءسے ہجرت کرکے پاکستان اور عراق کے صحرائی ریتلے علاقوں کا رخ کرتے ہیں لیکن یہ معصوم پرندہ ان ریتلے علاقوں میں عرب یاقطری شیوخ کے شوق کے بھینٹ چڑھ جاتاہے ، تلور کے شکار پر یوں تو پاکستان میں پابندی عائد ہے لیکن عرب شاہی خاندان اگروہ قطری ہوکیونکہ قطرہ قطرہ کرکے خط بنتاہے تو پھروہ پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور تلور کے شکار کیلئے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔
عامر لیاقت نے دعویٰ کیا کہ’ ’حیرت انگیز طورپر عرب شیوخ کی بیگمات ان کے ساتھ نہیں ہوتیں لیکن وہ خود آتے ہیں،یہ کیوں نہیں ہوتیں ؟ ان کی بیگمات کو تلور کیوں پسند نہیں، یہ ہمارے لیے بہت گہراسوال ہے اورمیں اگراس کی گہرائی میں جاﺅں تو ٹی وی پر بتانہیں سکتاکیونکہ خیموں سے بلند ہوتی چیخیں ۔ ۔۔ وہ میں آپ کو نہیں بتاسکتا بہرحال ان کی بیگمات ساتھ نہیں ہوتیںاور یہ خودآتے ہیں او رکوئی روک ٹوک نہیں ، عرب شہزادے اور ان کے دوستوں کو تلور کا شکار بہت پسند ہے“۔انہوں نے کہا” کہایہ جاتاہے اور میڈیکل سائنس کی ایک رپورٹ ہے کہ تلور کا گوشت جنسی خواہشات کو بڑھانے کے لیے دوا کے طورپر بھی استعمال کیاجاتاہے ، سندھ او رپنجاب میں تلور کی بہت کم تعداد باقی ہے ، یہ سردی سے بچنے کے لیے آتے ہیں لیکن معدومی کا سامنا ہے ، اور یہ شہوانی طاقت کے حصول کے لیے نایاب پرندہ ہے اور جیسے ہی پرندے ان صحراﺅں کا رخ کرتے ہیں توان کے پیچھے پیچھے قطری شیوخ وہ بھی فوری پہنچ جاتے ہیں اور پہنچتے ضرور ہیں “۔