لاہور: سابق کپتان عامر سہیل کو عمر اکمل کے مستقبل کی فکر ستانے لگی۔
ایک انٹرویو میں عامر سہیل نے کہاکہ اگر عمر اکمل کی بیٹنگ تکنیک میں خامی یا شخصیت کا کوئی مسئلہ تھا تو اسے بہتر انداز میں حل کیا جانا چاہیے تھا، انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو وہاں نہ صرف باصلاحیت کھلاڑیوں پر ہمیشہ توجہ دی جاتی بلکہ کرکٹ کے ساتھ آف دی فیلڈ مسائل پر بھی دھیان دیا جاتا ہے، حالیہ تنازع دونوں طرف سے فرسٹریشن کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ہوتے ہوئے عمر اکمل کے ٹیم میں واپسی کے امکانات بہت کم ہیں، چیف سلیکٹر اور بورڈ کے اسٹاف کی طرف سے فٹ قرار دیے جانے کے بعد ہی انھیں چیمپئنز ٹرافی کیلیے انگلینڈ بھجوایا گیا تھا،مگر ہیڈکوچ نے ان فٹ قرار دے کر واپس بھجوا دیا، عمر اکمل کیس کی انکوائری کرتے ہوئے اس معاملے کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔ عامر سہیل نے کہا کہ کھلاڑیوں کو کیریبیئن پریمیئر لیگ اور انگلش کاؤنٹی ایونٹ سے واپس بلا کر دنیا کو غلط پیغام دیا گیا، جب پی سی بی نے این او سی جاری کر دیا تھا تو ڈومیسٹک کیلنڈر بھی اسی کے مطابق ترتیب دینا چاہیے تھا،بورڈ کی اس پالیسی سے کرکٹرز مشکلات کا شکار ہوں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ ورلڈ الیون کا پاکستان آنا مقامی کرکٹرز اور شائقین کیلیے تو اچھی خبر ہوسکتی ہے تاہم مجموعی طور پر اس سے زیادہ فائدہ نہ ہوگا، یہ حقیقت ہے کہ وقت کے ساتھ حالات اب بہتر ہوگئے اور کرکٹ کیلیے پاکستان محفوظ ملک ہے، میں غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان آمد کے موقع پر بہت زیادہ سیکیورٹی کے حق میں نہیں ہوں، مارچ میں بھی شیڈول پی ایس ایل کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے، اگر ہمارا یہ مقصد ہے کہ پاکستان میں کرکٹرز محفوظ ہیں تو سخت سیکیورٹی کا حصار بچھا کر آپ دنیا کو درست پیغام نہیں دے سکتے۔