سمندر کا نمکین پانی پینے کے قابل نہیں ہوتا لیکن سائنسدانوں نے ایک آسان اور سستا طریقہ دریافت کر لیا ہے جس کے ذریعےاس پانی کو بڑے پیمانے پر پینے کے قابل بنایا جا سکے گا۔
برطانیہ میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے گریفین آکسائڈ کی ایک ایسی چھلنی تیار کی ہے جو سمندر کے کھارے پانی سے نمک کو علیحدہ کرکے اسے پینے لائق بنا دے گی۔ یہ چھلنی سمندر کے پانی سے نمک جدا کرنے میں بہت مؤثر ہے۔ پانی سے نمک جدا کرنے کے موجودہ طریقوں کے مقابلے میں یہ نئی ٹیکنالوجی زیادہ آسان ہے۔ دنیا بھر میں 66 کروڑ افراد صاف پانی سے محروم ہیں اور اس دریافت کے نتیجے میں کہا جا رہا ہے کہ ان افراد کو پینے کا میٹھا اور صاف پانی میسر آ سکے گا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2025 تک دنیا کی 14 فیصد آبادی کو پانی کے بحران کا سامنا ہو گا۔