لاہور (ویب ڈیسک) ماہ رمضان مسلمانوں کیلئے مقدس ترین مہینہ ہے جس میں روزے رکھتے ہیں، تاہم روزہ رکھنے کے اعتبار سے وہ تنہا نہیں بلکہ متعدد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی روزے رکھتے ہیں جن میں طریقہ ہائے کار مختلف ہیں۔ مسیحی روزے دار : مسیحیت میں گو کے روزے کسی فرض عمل کے طور پر نہیں، مگر ایسا بھی نہیں کہ مسیحیت میں روزہ رکھنے کی تاکید نہ کی گئی ہو۔ مسیحی روزے داروں کے مطابق ان کے ہاں روزے کا مقصد دنیاوی چیزوں سے منہ موڑ کر خدا پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ یہودیت کے روزے : یہودیت کے اعتبار سے دو مکمل دن کے روزے یعنی غروب آفتاب سے اگلے روز رات تک جب کہ متعدد چھوٹے روزے بھی ہیں۔ ان روزوں میں مختلف طرز کی پابندیاں عائد ہوتی ہیں تاہم طویل روزوں میں کھانے پینے اور جنسی تعلق سے دور رہنے کے علاوہ چمڑے کے جوتے، پرفیوم، تیل حتیٰ کہ نہانے تک سے دور رہا جاتا ہے۔ یہودیت میں دو مکمل روزے فرض کے طور پر رکھے جاتے ہیں جبکہ چھوٹے روزے چند مخصوص حالات میں لازم ہوتے ہیں۔ ہندوؤں کا روزہ : ہندو مت میں روزہ رکھنے کی ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ روزہ عام اشیاء سے دوری سے لے کر کھانے پینے سے شدید نوعیت تک کی دوری کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ ہندومت میں دن اور طریقہ ہائے کار باقاعدہ طور پر طے نہیں ہیں اور یہ کوئی برادری، خاندان اور فرد خود سے طے کر سکتا ہے۔ بدھ مت کے روزے : مہاتما بدھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خود انہوں نے شدید نوعیت کے روزے رکھنے سے ہی نروان حاصل کیا تھا، تاہم بدھ مت میں روزے سے متعلق مختلف طرز کے طریق رائج ہیں۔ جن میں دن میں ایک بار کھانے سے لے کر فقط ایک تھالی کھانے تک کا طریقہ شامل ہے۔ مورمون روزے دار : چرچ آف جیزز کرائسٹ لیٹر ڈے سینٹ (مورمونز) مذہب میں ہر ماہ کے پہلے اتوار کو روزہ رکھا جاتا ہے۔ اس میں کسی شخص کو دو وقت کے کھانے اور پینے سے پرہیز کرنا ہوتا ہے جبکہ اس کھانے سے بچایا جانے والا پیسہ چرچ کو دینا ہوتا ہے۔ اس اتوار کو اس برادری سے تعلق رکھنے والے افراد مل کر روزہ رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کا اعادہ کرتے ہیں۔ ایزدی روزے : تمام ایزدیوں کو دسمبر کے تین دن روزے رکھنا ہوتے ہیں، جن میں علی الصبح سے شام تک کھانے پینے سے اجتناب برتا جاتا ہے، جب کہ ان تین دنوں میں رات بھر عبادت کی جاتی ہے۔