لاطینی امریکہ کو فٹ بال کا گھر کہا جاتا ہے اور یورو گوئے کا تعلق اسی خطے سے ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں یوروگوئے کا نمبر 17 واں ہے۔ یورو گوئے کی ٹیم نے پہلی مرتبہ 1930میں ہونے والے پہلے ورلڈ کپ میں حصہ لیا تھا اور اب تک 12 مرتبہ فائنل راؤنڈ تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔ یورو گوئٹے 1930ء اور 1950 میں دو مرتبہ عالمی فٹ بال چیمپئن کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یورو گوئے کی ٹیم کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔لوئس سوارز اور ایڈنسن کیوانی کا تال میل مخالف ٹیموں کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ ٹیم کے سٹار پلیئر کا اعزاز لوئس سوارز کو حاصل ہے جو عالمی سطح کے اسٹرائیکر شمار کئے جاتے ہیں سوارز کو اپنی قومی ٹیم میں اب تک سب سے زیادہ گول سکور کرنے کا اعزاز حاصل ہے فیفا ورلڈ کپ کی اسٹرائیکر میں سوارز 5گول اسکور کر چکے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کی فٹ بال ٹیم کو اہم حیثیت حاصل ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں سعودی عرب کا نمبر67واں ہے۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں سعودی عرب کو 4 مرتبہ عالمی مقابلوں میں شرکت کا اعزاز حاصل ہوا۔ سعودی عرب کی ٹیم نے پہلی مرتبہ 1994ء میں امریکہ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی۔ اب کی بہترین کارکردگی اسی ورلڈ کپ میں 16ٹیموں کے راؤنڈ تک پہنچنا تھی ۔ فٹ بال کے عالمی تجزیہ نگاروں کے نزدیک سعودی عرب کی ٹیم کا ہدف یہ ہو گا کہ آخری پوزیشنوں سے بچنے کی کوشش کرے۔ سعودی عرب کی ٹیم چار فارورڈز کے ساتھی جارحانہ حکمت عملی پر انحصار کرتی ہے۔ ٹیم کے اہم کھلاڑیوں میں منصور الحربی‘ یاسر الشہرانی اور اسامہ حواسوی شامل ہیں لیکن ملکی اور عالمی سطح پر السحلاوی کو سٹار کی حیثیت حاصل ہے۔ السحلاوی کو الیفائنگ راونڈ میں 18 گولوں کے ساتھ سرفہرست رہے ہیں۔
مصر کی فٹ بال ٹیم کو براعظم افریقہ میں اہم مقام حاصل ہے۔فیفا کی عالمی رینکینگ میں مصر کا نمبر46واں ہے۔ فٹ بال کے عالمی ماہرین کے نزدیک مصر کی ٹیم کی بہترین کارکردگی یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آخری 16پوزیشنز میں بہتر پوزیشن حاصل کر لے۔ عالمی ورلڈ کپ کی تاریخ میں مصر 2 مرتبہ فائنل راونڈ تک رسائی حاصل کر چکا ہے۔ مصر کو 1934 میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کھیلنے کااعزاز حاصل ہوا تھا۔ اور اب تک کی بہترین کارکردگی پہلے مرحلے تک رسائی رہی۔ ٹیم کے کوچ کی حکمت عملی مضبوط دفاع پر مبنی ہے اسی لئے ان کی تربیت کے دوران ہونے والے32 میچوں میں مصر کی ٹیم کو صرف 18گول ہوئے۔ ٹیم کی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ ٹیم کے سٹار کھلاڑی محمد صلاح جلد از جلد فٹ ہو جائیں جوزخمی ہونے کی وجہ سے کھیلنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ اگر صلاح بر وقت فٹ نہ ہو پائے تو ٹیم کو احمد حسن پر انحصار کرنا پڑے گا۔
روس 2018ء کے عالمی ورلڈ کپ کا میزبان ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں روس کا نمبر 66 واں ہے اس لئے فٹ بال کے ماہرین کے نزدیک روس کی سیمی فائنل تک رسائی تجزیاتی اعتبار سے ناممکن نظر آتی ہے۔ روس ورلڈ کپ کے گذشتہ مقابلوں میں اب تک دس مرتبہ فائنل رائونڈ تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ روس کی ورلڈ کپ میں پہلی شمولیت 1958میں سوویت یونین کی حیثیت سے ہوئی۔ اب تک کے مقابلوں میں بہترین کارکردگی 1966ء میں انگلینڈ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں سامنے آئی جہاں روس چوتھے نمبر پر آیا تھا۔ روسی ٹیم کے سٹار پلیئر ٹیم کے گول کیپر ایگور ایکنفیو ہیں۔ ایگور جو ٹیم کے کپتان بھی ہیں سو سے زائد بین الاقوامی مقابلوں میں روس کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ انہیں روس کے مقبول ترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
مراکو کی فٹ بال ٹیم کا شمار براعظم افریقہ کی اہم ٹیموں میں ہوتا ہے۔ جب سے ہریورینارڈ نے کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں‘ ٹیم کی کارکردگی میں خاصی بہتری آئی ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں اس وقت ٹیم 42 ویں نمبر پر ہے۔ مراکو نے پہلی مرتبہ 1970ء میں میکسیکو میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی جبکہ عالمی کپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ 1986ء کے ورلڈ کپ میں 16ٹیموں کے مرحلے میں پہنچ کر کیا۔مہدی بینا تیا کو ٹیم کے اسٹار پلیئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہیں براعظیم افریقہ کی تمام فٹ بال ٹیموں میں بہترین دفاعی کھلاڑی مارنا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں یورپی ممالک میں پیشہ ور کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کے مواقع میسر آئے ہیں۔فٹ بال کے عالمی تجزیہ نگاروں کے خیال میں مراکو کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ وہ ایران سے شکست کھانے سے بچ جائے۔
اسپین کی فٹ بال ٹیم کا شمار یورپ کی بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں اسپین 14 ویں نمبر پر ہے۔ پہلی مرتبہ اسپین1934ء میں اٹلی میں منعقدہ عالمی فٹ بال مقابلوں میں شریک ہوا تھا اور اب تک 14مرتبہ ورلڈ کپ فائنلز میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ 2010ء میں جنوبی افریقہ میں منعقدہ فٹ بال ورلڈکپ کی فاتح اسپین ہی کی ٹیم تھی۔ فٹ بال کے تجزیہ نگاروں کے خیال میں اسپین کی ٹیم نہ صرف فائنل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ عالمی چیمپئن بھی بن سکتی ہے۔ ٹیم میں سرجیوا ‘بسکوٹیک‘ اینڈرسن اینسٹا‘ آسنیو اور اسکو کی صورت میں دنیا کا بہترین کمبی نیشن موجود ہے۔ سر جیو راموس ٹیم کے بہترین اور مقبول ترین کھلاڑی ہیں۔ راصوس اس ٹیم کا بھی حصہ تھے جس نے 2010ء میں ورلڈ کپ جیتا تھا۔ انہیں ملک کے دوسرے سب سے زیادہ عالمی مقابلوں میں شرکت کرنے والے کھلاڑی ہونے کا اعزازا حاصل ہے ملک کی نمائندگی کے ساتھ لا روجا کلب کے کپتان بھی ہیں۔
ایران کا شمار ایشیا میں فٹ بال کی ابھرتی ہوئی ٹیموں میں ہوتا ہے۔ فیفا کی عالمی رینکنگ میں ایران36ویں نمبر پر ہے۔ ایرانی فٹ بال ٹیم اب تک چار مرتبہ عالمی فٹ بال کے فائنل رائونڈ تک رسائی کا اعزاز حاصل کرچکی ہے۔ ایران نے پہلی مرتبہ 1978ء میں ارجنٹائن میں ہونے والے فٹ بال عالمی مقابلوں میں شرکت کی تھی۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں ایران کی کارکردگی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ یہی ہوسکتا ہے کہ ٹیم پہلے مرحلے میں بہترین کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھے۔ ایران کی ٹیم میں اس وقت سردار آزمون‘ علی رضا‘ جہاں بخش، کریم انصاری فرد اور سامن قدوس کی شکل میں ایسا کمبی نیشن موجود جو غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ سردار آزمون کو ٹیم کا اسٹار پلیئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ 2015ء کے اے ایف سی ایشیا کپ کے مقابلوں میں ابھر کر سامنے آئے۔ اپنے ملک کی نمائندگی کے ساتھ آزمون روس کے کلب کازان کی طرف سے بھی کھیلتے ہیں۔
پرتگال کی فٹ بال ٹیم کرسٹیانو رونالڈو کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں پرتگال چوتھے نمبر پر ہے۔ پر تگال کی ٹیم نے پہلی مرتبہ 1966ء میں برطانیہ میں ہونے والے عالمی مقابلوں میں شرکت کی تھی اور اب تک چھ مرتبہ فائنل راونڈ میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ ٹیم نے اب تک کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ بھی 1966کے ورلڈ کپ میں تیسری پوزیشن حاصل کرکے کیا۔ فٹ بال کے عالمی تجزیہ نگاروں کی رائے میں پرتگال کی ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں حقیقت پسندانہ اندازہ یہ ہو سکتا ہے کہ ٹیم کوارٹرفائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ ٹیم کے سٹار پلیئر رونالڈو عالمی سطح پر جانے مانے کھلاڑی ہیں۔ اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے علاوہ ریال میڈرڈ کی طرف سے بھی کھیلتے ہیں۔ رونالڈو گذشتہ دو برس سے بہترین مرد فٹ بالر کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
فیضا کی عالمی رینکینگ میں ڈنمارک کی ٹیم 12ویں نمبر پر ہے۔ڈنمارک کے عالمی مقابلوں میں شرکت کا آغاز 1986ء میں میکسیکو میں منعقدہ ورلڈ کپ سے کیا۔ ٹیم اب تک چار مرتبہ ورلڈ کپ فائنلز میں شرکت کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ جبکہ اب تک کی بہترین کارکردگی 1992ء میں فرانس میں ہونے والے ورلڈ کپ میں رہی جہاں ڈنمارک نے کوارٹر فائنلز تک رسائی حاصل کی تھی۔ مبصرین کے خیال میں ڈنمارک کا حقیقت پسندانہ ہدف 16 ٹیموں کے مرحلے تک رسائی حاصل کرنا ہونا چاہئے۔ ٹیم کے اسٹار پلیئر کرسٹین اریکسن ہیں۔ انہیں دنیا کے بہترین مڈ فیلڈرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ 2018ء میں ورلڈ کپ سے قبل ہونے والے میچوں میں 11گولوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
فرانس کی فٹ بال ٹیم کا شمار براعظم یورپ کی بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں فرانس 7 ویں نمبر پر ہے۔ فرانس کی ٹیم 1930ء میں ہونے والے پہلے عالمی مقابلوں سے ورلڈ کپ میں شرکت کر رہا ہے۔ اب تک 14 مرتبہ ورلڈ کپ فائنلز میں شرکر کرنے والی فرانس کی ٹیم اپنے ہی ملک میں 1998ء میں منعقد ہونے والے ورلڈ کپ کی چمپئن تھی۔ تجزیہ نگاروں کی رائے میں فرانس کی ٹیم باآسانی سیمی فائنلز تک رسائی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فرانس کی ٹیم انتھونی مارشل اور الیگزینڈر لیکازیٹی کے ساتھ زبردست جارحانہ کھیل کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ٹیم کے اسٹار پلیئر اینٹوانی گریزمن 2016کے یورو کپ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ ورلڈ کپ کو الیفائنگ میچز میں بھی ان کی کارکردگی بہترین تھی۔
کروشیا کی ٹیم فیفا عالمی رینکنگ میں 20 ویں نمبر پر ہے۔ اب تک4 مرتبہ ورلڈ کپ فائنلز میں شرکت کا اعزاز رکھنے والی کروشیا کی ٹیم نے پہلی مرتبہ 1998میں فرانس میں منعقدہ فٹ بال عالمی مقابلوں میں شرکت کی تھی اور اب تک کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ بھی اسی ورلڈ کپ میں کیا جہاں کروشیا نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ فٹ بال کے مبصرین کی رائے میں کروشیا ممکنا طور پر آخری سولہ ٹیموں کے مرحلے تک رسائی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ٹیم کے اسٹار پلیئر لوکا موڈرک ہیں جن کا شمار دنیا کے بہتر ین مڈفیلڈرز میں ہوتا ہے اور ٹیم کا تمام تر انحصار اسی کھلاڑی پر ہے۔موڈرک کے علاوہ ایوان ریکی ٹک کا شمار بھی ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جو حریف کے لیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
ارجنٹائن کی فٹ بال ٹیم کا شمار لاطینی امریکہ کی بہترین ٹیموں میں ہوتاہے۔ پاکستان کے لوگ ڈیا گو میرا ڈونا کے حوالے سے ارجنٹائن کی ٹیم سے خوب واقف ہیں ارو اسی روایت کو بڑھاتے ہوئے آج لیونل میسی آج لوگوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ ارجنٹائن 1978ء اور 1986ء کے عالمی فٹ بال مقابلوں کے چیمپئن ہے۔ اب تک ارجنٹائن 16مرتبہ ورلڈ کپ فائنلز میں شرکت کا اعزاز رکھتی ہے۔ جبکہ 1930 میں پہلے ورلڈ کپ میں بھی ارجنٹائن نے شرکت کی تھی۔ فٹ بال کے عالمی مبصرین کی رائے میں ارجنٹائن کی ٹیم باآسانی کوراٹر فائنل تک رسائی حاصل کر لے گی۔ ٹیم کے اسٹار کھلاڑی لیونل میسی کو فٹ بال کی تاریخ کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ میسی ٹیم کے کپتان بھی ہیں اور ماسکو میں اپنی زندگی کے چوتھے عالمی مقابلوں میں شریک ہوں گے۔
سب سے کم عمر سب سے عمر رسیدہ
فیفا ورلڈ کپ 2018ء کے مقابلوں میں اس بار سب سے عمر رسیدہ کھلاڑی ہونے کاامتیاز مصر کے 45سالہ گول کیپر عیسیٰ الحیدری کو حاصل ہو گا۔ عیسیٰ میکسیکو کے گول کیپر فیرڈ مونڈ اگون کا 43 برس کی عمر میں ورلڈ کپ کھیلنے کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔ مونڈر گون نے چار برس قبل برازیل میں ہونے والے گذشتہ ورلڈ کپ میں سب سے عمر رسیدہ کھلاڑی کی حیثیت سے شرکت کی تھی۔ ماسکو میں ہونے والے حالیہ ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ عمر کے پانچ کھلاڑیوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
1- عیسیٰ الحیدری ‘مصر‘ 15-01-1973۔
2- رافیل مارکیوز ‘میکسیکو‘ 13-02-1979
3- سرجی اگنا شیوچ‘ روس‘ 14-07-1979
4- ٹم کاحل‘ امریکہ‘ 06-12-1979
5- جوز کورونا‘ میکسیکو‘ 26-01-1918
اسی طرح آسٹریلیا کے ڈینیل اوزانی فیفا ورلڈ کپ 2018ء کے سب سے کم عمر کھلاڑی ہوں گے۔ ان کی عمر ساڑھے 19 برس ہے۔ حالیہ ورلڈ کپ کے پانچ سب سے کم عمر کھلاڑیوں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔
1- ڈینیل اوزانی ‘ آسٹریلیا‘ 04-01-1999
2- کے لائن بیچے ‘ فرانس‘20-12-1998
3- اشرف حکیمی‘ 04-11-1998
4- فرانس الوزوہو ‘ نائیجیریا‘ 28,10,1998
5- ٹرانٹ الیگزنڈر ارن اولڈ ‘ برطانیہ ‘07-10-1998