لاہور(ویب ڈیسک) تجزیہ کار عامرمتین نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال جیسے واقعات پر لوگوں کی حکومت پر بڑی نظر ہوتی ہے کہ وہ کیسے ردعمل دیتی ہے لیکن اس موقع پر پی ٹی آئی کی حکومت بے نقاب ہوگئی، اب حکومت کہہ رہی ہے کہ ان کیمرہ بریفنگ میڈیا کو دی جائے گی جس پر بڑی حیرانگی ہےاب کیا رہ گیا ہے ۔پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگرمان لیاجائے کہ ذیشان کے دہشتگردوں سے تعلقات تھے تو بہت سے سوالات اٹھتے ہیں کہ اسے کیوں نہیں روکا گیا ،اسے مارا کیوں گیا، گرفتار کرناتھا، واضح طورپر ا س معاملے کوچھپایاجارہاہے ،کہاجارہاہے کہ انفارمیشن بیسڈ آپریشن تھا لیکن کس نے انفارمیشن دی اس کا نہیں بتایاجارہا۔ انہوں نےکہا ا بھی تک عمران خان کرکٹ سے نہیں نکل ر ہے ہیں لیکن انہیں پتہ ہوناچاہئے کہ یہ کرکٹ نہیں سیاست ہے ، اب عمران خان کو ضد نہیں کرنی چاہئے اوران کو وزیراعلیٰ پنجاب کو فوری تبدیل کرناچاہئے ۔تجزیہ کار رئوف کلاسرا نے کہا مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ صحافیوں کے ساتھ کیا ان کیمرہ بریفنگ ہوگی،میرا خیال ہے کہ کل سارا نزلہ ذیشان پرڈالا جائے گا، اسے اسامہ بن لادن سے بڑا دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی، ساہیوال میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا گیا ،یہ غلطی نہیں تھی،عمران خان پہلے ا ٓئی جی پنجاب سے وضاحت لیں۔ انہوں نے پروگرام میں بتایا کہ شہریار آفریدی نے سا نحہ ساہیوال کے بعد آئی جی اسلام آبادکو ایک خط لکھا ہے جس میں جواب مانگا گیاہے کہ اگر کوئی ایسا واقعہ پھر ہو تواس کیلئے پولیس کے پاس کیا ایس اوپیز ہونگے ۔ا نہوں نے بانی متحدہ الطاف حسین کے حوالے سے بتایا کہ کابینہ کا 17جنوری کو اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ الطاف حسین کیخلاف لندن میں کیس لڑا جائے گا اور اس کیلئے لا فرم کی خدمات لی جائیں گی، اجلاس میں عمران خان نے اپنے وزرا سے حلف لیا کہ کسی کو خبر نہیں دینی لیکن خبرپھر بھی مل جاتی ہے ، اجلاس میں پونے چودہ لاکھ ڈالر کی رقم وکیل کرنے کیلئے دینے کی منظوری دی گئی،کارکے کیس کے حوالے سے عمران خان کی کابینہ نے بڑا فیصلہ کیا ہے ۔