اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ کار مظہر عباس نے کہاہے کہ دوران حراست کسی کے مرنے پر ہمارے ہاں سب سے زیادہ ظلم یہ ہے کہ پولیس سرجن وہی رپورٹ دیتے ہیں جو پولیس والے چاہتے ہیں اور اس پر جو مقدمہ چلتاہے تواس سے پولیس کوفائدہ ہوجاتا ہے ۔جیونیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ جس طرح اے ٹی ایم کارڈ چوری کرنیوالے کی موت ہوئی ہے ،اگر اس کو ہارٹ اٹیک ہواہے تو یہ بھی جرم کے زمرے میں آتاہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سب سے زیادہ ظلم یہ ہے کہ پولیس سرجن وہی رپورٹ دیتے ہیں جو پولیس والے چاہتے ہیں اور اس پر جو مقدمہ چلتاہے تواس سے پولیس کوفائدہ ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں بنایا گیا ، ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ ہر شاخ پہ الو بیٹھاہے ، انجام گلستان کیاہوگا؟ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق اے ٹی ایم مشین توڑ کر کارڈ چرانے والے ملزم صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت کا مقدمہ تین پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔مقدمہ قتل کی دفعہ 302 اور 34 کے تحت صلاح الدین کے والد محمد افضال کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ تھانہ سٹی اے ڈویژن ضلع رحیم یار خان میں درج ہونے والے پرچے میں متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او ، اے ایس آئی اور تفتیشی کو نامزد کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ فیصل آباد میں بینک کی اے ٹی ایم مشین سے کارڈ چرانے والے ملزم صلاح الدین کو ہفتہ کے روز پولیس نے رحیم یار خان سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس اہلکاروں کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ تشدد کے باعث ملزم صلاح الدین پولیس حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔پولیس نے موقف اپنایا تھا کہ ملزم حوالات میں رات بھر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا رہا اور پھر اچانک گر کر بیہوش ہوگیا۔ صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت پر سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔