میں ایک لڑکی ہوں۔ میں کسی کی ماں، بہن، بیوی تو کسی کی بیٹی ہوں۔ میں وہ بہن ہوں جسے گھر سے باہر نکلتے ہی نجانے کتنے بھائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میرے بلاگ کے اس عنوان میں “بھائیوں” سے مراد وہ بھائی ہیں جو اپنی بہنوں کی تو کڑی حفاظت کرتے ہیں مگر دوسروں کی بہن بیٹی کو اپنی گندی نظروں کا نشانہ بناتے ہیں۔
جب میں گھر سے نکلتی ہوں تو ان میں سے کچھ بھائی میرے گھر کے دروازے پر اپنی نظر جمائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ ان کو دیکھتے ہی میں یہ سوچنے لگتی ہوں کہ آخر میرے یہ بھائی مجھے ایسی نظروں سے کیوں دیکھ رہے ہیں۔ میں گھبرا جاتی ہوں، دل ڈرنے لگتا ہے کہ کہیں کچھ ہو نا جائے، چلنے میں تیزی آ جاتی ہے اور اس گھبراہٹ میں میرے لبوں پر صرف ایک ہی دعا جاری رہتی ہے کہ اے اللہ میری حفاظت فرما۔ ۔ ۔ ڈر کے مارے جب پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو میرے بھائی اپنی گردنیں گھما گھما کر مجھے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
ان بھائیوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہی میں چند اور بھائیوں کی نظروں کے حصار میں آ جاتی ہوں۔ میرے ان بھائیوں کا ساتھ مجھے بس سٹاپ سے لے کر کالج تک نصیب ہوتا ہے۔ کالج کے لیے جب میں بس میں سوار ہوتی ہوں تو میرے یہ بھائی میرے استقبال کے لیے پہلے سے ہی بس میں موجود ہوتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ میری سیٹ کے پیچھے بیٹھ کر میرے کندھے پر ہاتھ رکھنا اور سیٹ کے نیچے سے پیر مارنا اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں ان بھائیوں کو کچھ کہتی کیوں نہیں ہوں، ایک دو بار کہنے کی کوشش کی لیکن تب وہ بڑی دیدہ دلیری سے پوچھتے ہیں کہ کیا کیا ہے میں نے؟ اب آپ بتائیں اگر کوئی لڑکی ایسے سڑک کنارے باز پرس کر رہی ہو تو آپ میں سے کتنے لوگ اس کا ساتھ دینے آگے آتے ہیں؟ ہمیں چپ ہی کرنا پڑتا ہے نا تاکہ مزید تماشہ نہ لگے۔
اب میں آپ کا تعارف کروائوں گی اپنے ان معززبھائیوں سے جو کہ مجھے کالج سے گھر تک چھوڑ کر آتے ہیں اور جب میں بس سے اتر کر اپنے گھر کی طرف جانے لگتی ہوں تو یہ میرے پیچھے پیچھے آتے ہیں اور مجھ سے جدا ہونے پر ایک دوسرے کے کانوں میں سرگوشی کرنے لگتے ہیں۔
میں یہاں صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ جب تک اس معاشرے سے کوئی بھی لڑکی بنا ڈر گھر سے باہر نہیں نکلے گی تب تک یہ معاشرہ اسے گھر میں محصور ہونے پر مجبور رکھے گا کیونکہ آخر وہ لڑکی گھر میں رہے گی تو اس کا بھائی آرام سے دوسری لڑکیوں کو ان کے گھر سے کالج اور کالج سے گھر ‘بخیریت’ پہنچا سکے گا نا۔
میں اپنا مضمون یہیں ختم کروں گی، شائد آپ میں سے بھی کسی نے اپنی کسی ایسی ہی بہن کا ‘پیچھا’ کرنے جانا ہو۔