سینیٹ الیکشن میں مبینہ طور پروفاداریاں بدلنے کیخلاف 20 ارکان کو نوٹس بھجوانے پرچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف خیبرپختونخواہ اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرا دی گئی۔
ووٹ بیچنے کاالزام لگانے پرعمران خان کیخلاف تحریک استحقاق پی ٹی آئی رکن یاسین خلیل نے جمع کرائی۔ متن کے مطابق عمران خان نے 20 ارکان پرووٹ فروخت کرنے کا الزام لگایا جبکہ اس حوالے سے نہ تو ہمیں بلایا گیا اور نہ ہی پوچھ گچھ کی گئی۔ تمام ممبران اور ارکان صوبائی اسمبلی کی ایک عزت ہے اور اسطرح سے بغیر ثبوت کے بدنام کرنے کی مذہب، پختون معاشرے، آئین و قانون اور پارٹی منشور میں بھی گنجائش یا مثال موجود نہیں۔
تحریک میں مزید کہا گیا ہے کہ بغیرثبوت الزام لگانے سے ارکان کا استحقاق مجروح ہوا،عمران خان کواسمبلی طلب کرکے ثبوت مانگے جائیں اور فراہم نہ کرنے کی صورت میں وہ صوبائی اسمبلی اور خیبرپختونخوا کے تمام ارکان سے معافی مانگیں۔
الزام فراہم نہ کرنے پر ارکان کا عدالت جانے کااعلان
واضح رہے کہ سینٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے کے الزام کا شکار ہونے والے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین نے جوڈیشل کمیشن کے ذریعے معاملے کی انکوائری کروانے کامطالبہ کر رکھا ہے۔
نوشہرہ میں یاسین خلیل، قربان علی سمیت پی ٹی آئی کے گیارہ اراکین اسمبلی کی جانب سے 23 اپریل 2018 کو کی جانے والی پریس کانفرنس میں ارکان نے پارٹی کو پندرہ دن میں لگائے گئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بصورت دیگر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پس منظر
اٹھارہ اپریل کو پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں پیسے لے کر ووٹ دینے والے 20 اراکین کا انکشاف کیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی شوکاز نوٹس دے رہے ہیں، جواب نہ آیا تو اپنے ایک تہائی اراکین اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیں گے۔ ضمیر فروشوں کے نام نیب کو دیں گے۔
سینیٹ الیکشن میں پیسے لے کر ووٹ دینے والوں مبینہ افراد میں دینا ناز، نگینہ خان، فوزیہ، نسیم حیات، سردار ادریس، عبید اللہ میار، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان، سمیع علی زئی، معراج ہمایوں، خاتون بی بی، بابر سلیم اور وجیہہ الزمان شامل ہیں۔
تین مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر پولنگ ہوئی جس میں پی ٹی آئی نے 5، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین نے 2، آزاد امیدواروں نے 2، جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے ایک ایک نشست حاصل کی تھی۔