انڈونیشیا میں واقع مین توائی جزائر سے تعلق رکھنے والے قبیلے کے افراد اپنے جسم کو نقش و نگار سے سجانے اور نیم خانہ بدوش زندگی گزارنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔
لاہور: (یس اُردو) اس قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کا دعویٰ ہے کہ ان کے ہر مسئلے کا حل دوا والا آدمی ہے۔ یہاں رہنے والے افراد کا تمام تر انحصار قدرتی وسائل پر ہے۔ یہ قبیلہ 64ہزار افراد پر مشتمل ہے جو لکڑی اور گھاس سے بنے گھروں میں رہتے ہیں جنہیں مقامی زبان میں اوماس کہا جاتا ہے اور ان کے گھر شکار کیے گئے جانوروں کی کھوپڑیوں سے سجائے جاتے ہیں۔ یہ افراد اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پودوں سمیت تمام زندہ اجسام کی روحیں ہوتی ہیں اور اس پورے قبیلے میں صرف ایک ایسا شخص موجود ہے جو ان روحوں سے بات چیت کر سکتا ہے اور اسے دوا والا آدمی کہا جاتا ہے۔