پٹنہ (کامران غنی) ‘بزم کیف’ کے زیراہتمام کیف عظیم آبادی کی 22 ویں برسی عقیدت و احترام سے ساتھ منائی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر آصف نواز اور ڈاکٹر زرنگار یاسمین کی رہائش گاہ نیو عظیم آباد کالونی پٹنہ میںایک نشست منعقد ہوئی جس میں دانشورانِ شہر نے کیف عظیم آبادی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی شخصیت اور فکر و فن پر گفتگو کی۔ نشست کی صدارت پروفیسر علیم اللہ حالی نے کی جبکہ نظامت کا فریضہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے انجام دیا۔نشست کا آغاز مولانا سرور عالم ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر اسرائیل رضا سابق صدر شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی نے تمام مہمانان گرامی کا خیر مقدم کیا اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ‘بزم کیف’ کی پہل پر دانشوران شہر کیف مرحوم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جمع ہوئے۔اس موقع پر ڈاکٹر زرنگار یاسمین، کامران غنی صبا، محمد کاظم رضا،حسن نواب حسن، شمیم قاسمی، ڈاکٹر جاوید حیات، ڈاکٹر قاسم خورشید، خورشید اکبر، نسیم مظفر پوری ،پروفیسر علیم اللہ حالی، ڈاکٹر صادق حسین اور محمد منہاج الدین نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے۔
ڈاکٹر زرنگار یاسمین نے اس موقع پر ایک بہت ہی جذباتی نظم پیش کی۔ڈاکٹر قاسم خورشید نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیف عظیم آبادی کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ وہ اپنے کلام اور آواز کی بدولت آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔خورشید اکبر نے کیف عظیم آبادی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ محبتوں سے بھرپور آدمی تھے۔ انہوں نے کہا کہ کیف کے کلام کا بڑا ذخیرہ ایسا ہے جو ادب کے اعلیٰ معیار پر پورا اترتا ہے۔صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر علیم اللہ حالی نے کیف کے فنی محاسن بیان کئے انہوں نے کہا کہ کیف صاحب کی شاعری تدریجی طور پر ترقی پاتی رہی ہے۔
ان کی فکر و نظر میں تبدیلی اور ارتقا ملتا ہے۔ ان کی شاعری بیک وقت عوام الناس اور خواص دونوں کو مطمئن کرتی ہے۔نشست میں افروز عالم(کویت)، احمد اشفاق(قطر)، نور جمشید پوری(ریاض)، منصور قاسمی(ریاض)، پروفیسر عبدالمنان طرزی(دربھنگہ)، ڈاکٹر منصور خوشتر(دربھنگہ) انعام عازمی(حیدرآباد) اور جمیل اختر شفیق(سیتامڑھی)کے تاثرات بھی پڑھ کر سنائے گئے۔ڈاکٹر اسرائیل رضا کے شکریہ اور مولانا سرور عالم ندوی کی دعا کے ساتھ اس یادگار نشست کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔نشست میں شعرائے کرام نے کیف عظیم آبادی کی شان میں خراج عقیدت کے طور پر اشعار بھی پیش کئے:
نسیم مظفرپوری
کیف عظیم آبادی غزلیں کہتے تھے کیا خوب
اسی لئے تو ان کی غزلیں سب کو ہیں محبوب
اسرائیل رضا
شاگردِ رمز شانِ عظیم آباد کیف ہیں
‘انگنائی ‘ میں وہ آن عظیم آباد کیف ہیں
شمیم قاسمی
غزل کی دنیا میں چھوڑا ہے کیف نے جو بھی
اسے سنبھال کے رکھئے نئے سفر کے لئے
حسن نواب حسن
کیفیت کیف کی غزلوں کی بتائوں کیسے
اس کی تحریر میں تصویر دکھائوں کیسے٧
خورشید اکبر
ایک پرکیف تبسم کا وظیفہ جیسے
یاد آتے ہیں بہت کیف عظیم آبادی