لاہور(ویب ڈیسک ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) دو صوبوں کی بات کر کے تفریق پیدا کر رہی ہے ،30جون تک جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ کام کرنا شروع کر دے گا ، اگر تیس ، چالیس سالوں میں آباد ی بڑھتی ہےتو بہاولپور کو بھی صوبہ ہونا چاہیے،پانچ سال میں چین پاکستان اقتصادی راہداری پرسکریسی کا غلاف تھا لیکن ہم پاکستان کے کاروباری طبقے کو اس پر آن بوڑلیں گے ،سی پیک پر پالیسی کے مطابق اپنی رفتار سے چلے تو پاکستان کی معیشت کا ڈھانچہ بدل جائے گا،12ویں پانچ سالہ منصوبے میں مختلف شعبوں میں 90لاکھ نوکریوں کی نشاندہی کی ہے ،سی پیک کے تحت 12 لاکھ نوکریاں حاصل ہو سکتی ہیں، بلوچستان حکومت اور اتحادیوں کے تحفظات دور کریں گے ،بلوچستان کی ترقی اصل میں پاکستان کی ترقی ہے ۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے خطاب کرتے ہوئے مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے سی پیک کو نئے فیز میں لے جانے کا پروگرام بنایا ہے، پاکستان اور چین نے 20 دسمبر کو صنعتی تعاون کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، پی ٹی آئی نے سی پیک کے ڈھانچے کو بہت وسعت دی ہے، وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین میں ملکی معیشت کی مضبوطی پر فوکس کیا گیا ہے، فوری طور پر انڈسٹریل زونز پر کام شروع کرینگے جس کے تحت چین سے صنعتیں پاکستان منتقل ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد، دھابیجی و دیگر علاقوں میں صنعتیں چل پڑیں تو ملکی برآمدات میں ساڑھے نو ارب ڈالر کا اضافہ ہو گااور چین سے تین ارب ڈالر کی درآمدات کم ہو سکتی ہیں، جس سے تجارتی خسارہ میں کمی آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا فوکس ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کیا جائے، ملکی برآمدات میں اضافہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے،گزشتہ ماہ تجارتی خسارہ میں 19 فیصد کمی آئی جبکہ برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو سی پیک میں اہمیت نہیں دی گئی تھی، پی ٹی آئی کی حکومت نے زرعی شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے چین کو قائل کیا ہے، چین کی دنیا سے زراعت، لائیوسٹاک میں سات ارب ڈالر اور فشریز میں تین ارب ڈالر کی درآمدات ہیں جس میں پاکستان کا کوئی حصہ نہیں ہے، سبزیوں اور پھلوں کی پراسیسنگ میں چین تعاون کریگا، کوشش ہے کہ ہم چین کی ضروریات کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے سماجی معاشی ترقی پر بھی معاہدہ ہوا ہے، سکلڈ ڈویلپمنٹ پر توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم ترقی یافتہ علاقوں میں تعلیم، صحت، ایری گیشن سمیت دوسرے شعبوں میں ترقی دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں، چین اگلے تین سال میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی گرانٹ دیگا جس سے غربت میں کمی آئیگی،چین نے 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، چین کے تعاون سے غربت کے خاتمے پر کام کیا جارہا ہے، چینی ماڈل کی طرز پر پاکستان میں غربت کے خاتمہ کیلئے پائلٹ پراجیکٹس شروع کرنے سے غربت میں کمی آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ہائیڈرو کاربن اور پیٹرو کیمیکل کے شعبے میں گوادر میں کام کیا جائیگا، گوادر میں فشریز کا شعبہ بھی ترقی کریگا، گوادر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے آئل سٹی کے قیام میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، انفراسٹرکچر کے شعبہ میں بھی فوکس کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ویسٹرن کوریڈور پر توجہ دی جارہی ہے، کوئٹہ اور ژوب کو ملانے کیلئے بھی کام کیاجارہا ہے، پشاور سے کراچی ایم ایل ون منصوبہ پر کم سے کم قرضے سے کام کا آغاز کیا جائیگا، منصوبوں کو بی او ٹی کے تحت مکمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سی پیک میں سیکریسی کے غلاف کو بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے،منصوبوں کی تفصیلات سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا جائیگا جس میں اہم صنعتوں کو نمائندگی ملے گی، وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت ہے کہ سی پیک کے تحت منصوبوں میں تیزی لائی جائے تاکہ معاشی ترقی کو تیز کیا جاسکے، سی پیک منصوبوں کے تحت بارہ لاکھ نئی نوکریاں ملیں گی‘ انہوں نے کہا کہ تین سے پانچ سال کے اندر ملکی معیشت کا ڈھانچہ بدل جائیگا۔انہوں نے کہا کہ سال کے دوران جے سی سی کی کئی میٹنگز ہوا کرینگی‘ سی پیک کی بدولت پاکستان کی معاشی چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے، تین سال کے دوران تجارتی خسارہ ختم کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے رابطے میں ہیں، بلوچستان میں ترقی وفاق کی اہم ضرورت ہے، رواں سال بجٹ میں بلوچستان کیلئے معقول پیکیج رکھا جائیگا، توانائی کے منصوبوں کیلئے تھرکول اور نیو ایبل انرجی کو ترجیح دینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانچ سال میں 90 لاکھ ملازمتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ایک کروڑ ملازمتوں کے وعدہ کو پورا کرینگے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ساہیوال سانحہ پر وزیر اعظم عمران خان بہت رنجیدہ ہیں، جے آئی ٹی انکوائری کر رہی ہے، ذمہ داران کو انجام تک پہنچائیں گے، پولیس ریفارمز کے حوالے سے پنجاب حکومت کام کر رہی ہے، کے پی کے کی طرز پر پولیس ریفارمز لائی جائینگی۔