روم: پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک آبادی کنٹرول کرنے کے جتن کر رہے ہیں لیکن اٹلی کا ایک شہر ایسا ہے جہاں جا کر رہائش رکھنے اور ایک بچہ پیدا کرنے کے عوض بھاری رقم دینے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق اٹلی کے شمال مغربی علاقے میں واقع اس چھوٹے سے شہر کا نام لوکانا ہے، جس کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ جو لوگ لوکانا میں آ کر رہائش پذیر ہوں گے اور کم از کم ایک بچہ پیدا کریں گے انہیں 10ہزار ڈالر (تقریباً 15 لاکھ روپے) کی رقم دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق لوکانا کے میئر کے اس اعلان کی وجہ یہ ہے۔ کہ اس شہر کی آبادی حالیہ سالوں میں کم ہوتے ہوئے اب نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں اس شہر سے نکل کر بڑے شہروں میں جا بسے ہیں، چنانچہ میئر گیووینی برنو میٹیٹ نے اپنے شہر کو مکمل غیرآباد ہونے سے بچانے کے لیے یہ اعلا ن کیاہے۔ ابتدائی طور پر انہوں نے یہ پیشکش اطالوی شہریوں اور اٹلی میں پہلے سے رہائش پذیر غیر ملکیوں کو کی تھی لیکن مناسب ردعمل نہ ملنے پر انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں کے لیے یہ پیشکش کردی ہے۔ واضح رہے کہ 1900ء میں لوکانا کی آبادی 7ہزار نفسوس پر مشتمل تھی اور آج 118 سال گزر جانے پر اس کی آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہو کر صرف 1500 رہ گئی ہے۔ آپ نے کبھی سنا ہے کہ کسی کی گھر کسی نئی مہمان کی آمد ہو اور حکومت کوئی انعام دے۔ تو اٹلی میں ایسا ہوگیا ہے۔ اٹلی کی حکومت نے آبادی بڑھانے کا منفرد پروگرام شروع کیا ہے۔ جس کے تحت بچہ پیدا ہونے پر والدین کو دس ہزار ڈالر کی مالیت کا گھر اور ایک ہزار ڈالر انعام کا اعلان کردیا گیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کی معلومات کے مطابق اٹلی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی بہت کم ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں کی حکومت نے ماضی میں بھی بچوں کی پیدائش پر والدین کو نقد انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے خوبصورت ترین علاقوں میں شمار ہونے والے لوکانا میں آباد کاری کا منصوبہ بنایا جس کے تحت شہریوں کو پیش کش کی گئی کہ اگر وہ مذکورہ علاقے میں منتقل ہوں تو انہیں سرکار کی طرف سے 10ہزار امریکی ڈالر یعنی 13 لاکھ روپے مالیت کا گھر دیا جائے گا۔ حکام نے اعلان کیا کہ لوکانا میں ہر بچے کی پیدائش پر والدین کو ایک ہزار امریکی ڈالر یعنی سوا لاکھ روپے کی نقد رقم بطور انعام فراہم کی جائے گی۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق لوکانا کی انتظامیہ خواہش مند ہے کہ اس علاقے میں دنیا بھر سے نوجوان جوڑے آباد ہوں،اس پیش کش کا اطلاق صرف مقامی نہیں بلکہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے بھی ہے۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہاں پر آباد لوگ شہروں یا دیگر علاقوں کی طرف منتقل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے آبادی کی قلت ہے اور 132 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے علاقے میں اب صرف 1500 افراد رہائش پذیر ہیں۔