لاہور (ویب ڈیسک ) جب کھاتے کھلتے ہیں تو ایک کے بعد ایک برج الٹنا شروع ہو جاتا ہے۔جہاں میاں صاحبان اور زرداری کے گرد نیب نے شکنجے کسے ہوئے ہیں وہیں سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو بھی کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے علاوہ ملکی خزانے کی خرد برد جیسے کیس کا سامنا کرنا پڑگیا ہے۔سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی کا تعلق جمیعت علمائے اسلام (ف)سے ہے اور وہ2002تا 2007تک خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ رہے ہیں جبکہ گزشتہ حکومت میں 2017تا2018وفاقی وزیر برائے ہاﺅسنگ بھی رہے ہیں۔نیب کی طرف سے سابق وزیر اعلیٰ پرالزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوںنے اپنے دور حکومت میں عزیزواقارب کو غیر قانونی طور پر پلاٹ الاٹ کیے ہیں اور اپنے اثاثہ جات میں بھی اضافہ کیاہے۔آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے اور رشتہ داروں کو پلاٹ دینے کے الزام میں نیب نے انہیںطلب کر لیا ہے۔جس دن انہوں نے نیب عدالت میں پیش ہونا ہے تو انہیں بھی اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق سوالنامہ تھمایا جائے گا جو وہ پر کر نے کے بعدوہ نیب کو دیں گے۔اگر نیب ان کے جواب سے مطمئن ہو گئی تو ٹھیک وگرنہ ان کے خلاف بھی ٹرائل شروع کیا جائے گا۔سابق وزیر اعلیٰ نے اگلے ہفتے نیب عدالت میں حاضر ہونا ہے جہاں انہیں اثاثوں سے متعلق تفصیلات بتانے کے لیے پرچہ دیا جائے گااور وہ اپنے اثاثہ جات کی تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی پر الزام ہے کہ گزشتہ حکومت میں جب وہ وزیر ہاﺅسنگ تھے تب انہوں نے غیر قانونی طور پر اپنے رشتہ داروں میں مختلف سرکاری پلاٹ الاٹ کیے ہیں جو کہ عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانااور عزیز واقارب کو نوازنے کے زمرے میں آتا اور جرم شمار ہوتا ہے۔ رشتہ داروں میں مختلف سرکاری پلاٹ الاٹ کیے ہیں جو کہ عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانااور عزیز واقارب کو نوازنے کے زمرے میں آتا اور جرم شمار ہوتا ہے۔