اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ماتحت ادارے کمشنرز اپیلز ان لینڈ ریونیو نے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث کاسمیٹکس کمپنی کے ایک اورٹیکس چوری کیس میں اپیل مسترد کردی۔
ذرائع نے بتایا کہ کمشنرز اپیلز ان لینڈ ریونیو لاہور واجد اکرم نے سال 2015-16 کے دوران کی جانے والی کروڑوں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث فارول کاسمیٹکس کمپنی کی اپیل مسترد کی گئی ہے جبکہ اس سے قبل بھی فرم کے 70 تا 80 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کے معاملات التوا کا شکار ہیں اور اب تک مجموعی طور پر 1ارب 13 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری کے کیس پکڑے جاچکے ہیں مگر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ان واجبات کی ریکوری میں مکمل طور پر بے بس ہوکررہ گیا ہے۔
مذکورہ کمپنی اور اس کا مالک ذکاء الدیں شیخ ٹیکس چوری کے کیسوں کو مقدمے بازی کی نذر کر کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور ایف بی آر سے بلیک لسٹ ہونے کے باوجود ایف بی آر و اس کے ماتحت اداروں کے نچلے عملے کی ملی بھگت سے نام بدل بدل کر مختلف شہروں میں مسلسل کام کررہا ہے مگر ٹیکس ادا نہیں کررہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ مذکورہ کمپنی سے چوری شدہ ٹیکس کے واجبات وصول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے، ایف بی آر کے ماتحت ادارے آر ٹی اور لاہور کی خاتون افسر یاسمین فاطمہ نے مذکورہ کاسمیٹکس کمپنی کی مالی سال 2015-16 کے دوران 13 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری پکڑی اور 13 کروڑ روپے ہی جرمانہ عائد کیا جس کے خلاف مذکورہ کمپنی نے کمشنر اپیلز کے پاس اپیل دائر کررکھی تھی جو گزشتہ روز مسترد کردی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز نے بھی نوٹس لے کر اس کمپنی کیخلاف رپورٹ مانگی تھی۔ ایف بی آر ہیڈآفس کو موصولہ رپورٹ میں بھی فارول کاسمیٹکس کمپنی اور اس کے مالک ذکاء الدیں شیخ کیخلاف مجرمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی تھی مگر ابھی تک کارروائی نہیں ہوسکی جبکہ مجوزہ کریمنل کارروائی کا مقصد کمپنی اور اس کے مالکان سے چوری شدہ سیلز ٹیکس وصول کرنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی کیخلاف پہلے سے 70 تا 80 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کے کیس ہیں، ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آر لاہور اس کیس میں کارروائی کرچکا ہے۔