واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اور متنازعہ اقدام کو دنیا بھر میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، غیرقانونی طور پر امریکا آنے والوں کے بچے چھین کر ٹیکساس کے مرکز میں تب تک رکھا جائے گا جب تک والدین کیخلاف دائر مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ بہتر زندگی کا خواب لئے میکسیکو سے امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کو نئی مشکل کا سامنا، امریکی انتظامیہ بچوں کو والدین سے جدا کرنے لگی۔ امریکی بارڈر فورس کے اہلکاروں کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے عدم برداشت کی پالیسی اور غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی حوصلہ شکنی کے لئے بچے ان سے جدا کر دیئے جاتے ہیں۔ بچوں کو ٹیکساس میں بنے مرکز میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں ہر سہولت اور اچھی خوراک دی جاتی ہے، یہ بچے تب تک وہاں رہیں گے جب تک انکے والدین کے خلاف دائر مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کو دنیا بھر سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندے نے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا اور ٹرمپ انتظامیہ کو تارکین وطن سے بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ کانگریس میں ڈٰیموکریٹک پارٹی کی رہنما نینسی پلوسی نے حکومت سے پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔