لاہور ( ویب ڈیسک) عمران خان حال ہی میں دورہ سعودی عرب سے واپس آئے ہیں ۔ جہاں انہوں نے پاکستان مین سرمایہ کاری اور تیل کے معاہدے کیے ہیں ۔ جن کے بدلے میں سعودی عرب نے کچھ شرائط بھی رکھی ہیں ۔ جن میں سے ایک یمن اور سعودی عرب کے درمیان صلح کروانے کی ذمہ داری بھی پاکستان کو سونپی گئی ہے ۔
جس پر ملکی سیاست میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں ۔ سیاسی مخالفین کی جانب سے ان شرائط پر کافی تحفظات بھی پائے جاتے ہیں ۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے تجزیہ کار شاہزیب خانزادہ نے فواد چوہدری نے سوال کیا کہ حکومت یمن اور سعودی عر ب کے درمیان کیسے صلح کروائے گی؟ جس کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ بہت آ سان حل ہے۔ گوگل کے ذریعے اس کا جواب بھی مل جائے ۔ سوشل میڈیا پر فواد چوہدری کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ عمران خان کی ناکامی عوام کا دل توڑ دے گی جس کے بعد اقتدار صرف میوزیکل چیئر بن کر رہ جائے گا اور عوام درمیان سے نکل جائیں گے‘ ایک پارٹی آئے گی‘ فالودے والوں اور انتقال شدگان کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گی۔ملک لوٹے گی اور پانچ سال بعد برطانیہ اور دوبئی چلی جائے گی‘ اس کے بعد دوسری پارٹی آئے گی اور وہ بھی تتر بتر ہو جائے گی‘ عوام نہ پہلی پارٹی کو ووٹ دیں گے اور نہ دوسری پارٹی کو اور یہ ملک کے لیے اچھا نہیں ہوگا چنانچہ عمران خان کا کامیاب ہونا ضروری ہے۔
تاہم یہ بھی حقیقت ہے عمران خان کی ٹیم میں بے شمار بہادر شاہ اول ہیں‘ یہ لوگ نالائق بھی ہیں‘ ناتجربہ کار بھی ہیں اور یہ انتہا درجے کے متکبر بھی ہیں۔آپ پچھلے 65 دنوں میں وزراء کا رویہ دیکھ لیجیے‘ حکومت کا جو بھی کارندہ منہ کھولتا ہے وہ اپنی نالائقی سے پورے ملک میں بھونچال کھڑا کر دیتا ہے‘ لوگ سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں‘ عمران خان کو ان بہادر شاہوں پر توجہ دینا ہو گی‘ یہ انھیں جلد سے جلد تبدیل کر دیں یا پھر ان کے بولنے پر پابندی لگا دیں‘یہ وزراء ناتجربہ کار بھی ہیں‘ وزیراعظم کو چاہیے یہ ان کے ساتھ تجربہ کار مشیر اور تجربہ کار بیورو کریٹس لگا دیں‘ یہ لوگ انھیں ٹرینڈ کر دیں گے اور وزراء کا تیسرا ایشو تکبر ہے۔میڈیا نے پاکستان تحریک انصاف کی پرورش میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا‘ میڈیا کی سپورٹ نہ ہوتی تو شاید تحریک انصاف ملک کی تیسری بڑی پارٹی بن کر نہ ابھرتی لیکن وزراء کے تکبر نے تیس دنوں میں پورے میڈیا کو حکومت کے خلاف کر دیا‘ آج آپ کو ملک کا کوئی چینل‘ کوئی پروگرام اور کوئی اینکر حکومت کی جائز سپورٹ کرتا بھی دکھائی نہیں دیتا‘ عمران خان کو چاہیے یہ وزراء کے تکبر کوبھی کنٹرول کریں۔یہ اپنے میڈیا سیل کو ایکٹو کریں اور وزراء کو ہدایت کریں یہ میڈیا میں حکومت کی پالیسیوں کا دفاع کریں کیونکہ تکبر کا یہ سلسلہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو یہ حکومت بہت جلد پاکستان پیپلز پارٹی بن جائے گی اور یہ پی ٹی آئی اور ملک دونوں کے لیے بہتر نہیں ہوگا‘ آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے درمیان رابطے شروع ہو چکے ہیں‘ یہ دونوں حکومت گرانے کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں‘ آصف علی زرداری زیادہ معاملہ فہم ہیں۔