راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ میرا احتساب فوج کا ادارہ ہی کر سکتا ہے، کسی عوامی عہدے پر براجمان نہیں، عوامی عہدیدار ہوتا یا فوج کے اندر احتساب کا نظام موجود نہ ہوتا تو پھر کوئی دوسرا ادارہ احتساب کر سکتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے کہا گیا کہ کوئی دوسرا ادارہ پاک فوج کا احتساب تب کر سکتا تھا جب فوج کے اندر احتساب کا کوئی نظام موجود نہ ہوتا۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فوج کے اندر کڑے احتساب کا نظام موجود ہے۔ کوئی شخص جو فوج کا حصہ ہو اور کسی قسم کے غلط کام میں ملوث ہو، اسے کڑے احتساب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ بطور ایک فوجی ان کا احتساب کرنے کا حق صرف فوج کے ادارے کے پاس ہے۔ وہ کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھتے، بلکہ ایک ریاستی ادارے کا حصہ ہیں۔ اگر وہ کسی عوامی عہدے پر برجمان ہوتے یا فوج کے اندر احتساب کا کوئی نظام موجود نہ ہوتا، تو اس صورت میں دیگر ادارے ان کا احتساب ضرور کر سکتے تھے، تاہم موجود حالات میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے اندر سیاستدانوں کے احتساب کیلئے کوئی واضح نظام بنانے میں ناکام رہنے کے باوجود کچھ سیاسی عناصر اکثر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی خاطر پاک فوج پر تنقید کرتے ہوئے موقف اختیار کرتے ہیں جب نیب سیاستدانوں کا احتساب کر سکتا ہے تو فوج کا احتساب کیوں نہیں کر سکتا۔ اب ترجمان پاک فوج نے ایسے عناصر کو دلیل کے ساتھ واضح پیغام دے دیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ نیب کا ادارہ صرف سیاستدانوں کا ہی نہیں، بلکہ افسر شاہی، سابق فوجی افسران اور دیگر اداروں کے لوگوں کیخلاف بھی کاروائیاں کرتا ہے۔ تاہم احتساب کے عمل سے خوفزدہ کچھ سیاسی عناصر حقائق کو توڑ مروڑ کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔