مجید طاہری جو ایک ایرانی نژاد امریکی شہری ہیں، فلوریڈا کے شہر ٹیمپا کی ایک کلینک میں سائنسدان کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ انہیں 16 ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ امریکی جیل سے رہائی کے بعد پیر کے روز ایرانی سائنس دان مجید طاہری وطن واپس پہنچ گئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق مجید طاہری کی امریکی جیل سے رہائی دونوں ملکوں کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے تحت ممکن ہوئی۔
مجید طاہری جو ایک ایرانی نژاد امریکی شہری ہیں، فلوریڈا کے شہر ٹیمپا کی ایک کلینک میں سائنسدان کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ انہیں 16 ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ گزشتہ جمعرات کو امریکی بحریہ کے سابق اہلکار مائیکل وائٹ کی تہران حکومت کی طرف سے رہائی کے بعد امریکی جیل سے انہیں رہا کیا گیا۔ امریکی بحریہ کے سابق اہلکار کو ایرانی حکام نے جولائی 2018 ء میں حراست میں لیا تھا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے مطابق مائیکل وائٹ پر سکیورٹی سے متعلق قانون کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد تھے، جس کے سبب انہیں قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم ان کی سزا کے ایک مدت گزر جانے پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انہیں چھ جون کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اُسی دن ایرانی وزارت خارجہ نے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ امریکا نے اپنے شہری کی رہائی کے بدلے میں مجید طاہری کی رہائی کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکا سے رہائی کے بعد طاہری کا استقبال ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین جابری انصاری نے کیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا میں چھپنے والی رپورٹوں میں طاہری اور حسین جابری انصاری کی میڈیا کے ساتھ مشترکہ بات چیت کی تصاویر بھی شائع ہوئیں۔ نیم سرکاری نیوز ایجنسی اسنا کے مطابق نائب وزیر خارجہ نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا،”میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی بیرون ملک قید ایرانی باشندوں کو رہا کیا جائے گا۔‘‘ حسین جابری انصاری نے کہا کہ ان کی وزارت بیرون ملک قید ایرانیوں کو واپس ملک بلوانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ کے مطابق فلوریڈا کے شہر ٹیمپا کی کلینک میں کام کرنے والے ایرانی سائنسدان کی رہائی کئی ماہ سے جاری کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تہران میں موجود سوئٹزرلینڈ کے سفارتخانے اور ایران کی وزارت خارجہ کے باہمی ربط سے یہ ممکن ہو سکا۔ ان کے بقول سوئٹزرلینڈ کا سفارتخانہ تہران میں امریکی مفادات کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ مجید طاہری نے اپنی رہائی پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا شکریہ ادا کیا۔ طاہری نے کہا،”میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور جناب ظریف سمیت معزز عہدیداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، جنہوں نے میری رہائی کے سلسلے میں کئی مہینے سخت محنت کی۔‘‘ طاہری نے خود کہا کہ انہیں امریکا کی کلینک میں ادویات پر لگی پابندی کو نظر انداز کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ طاہری گزشتہ ہفتے امریکی قید سے رہا ہو کر ملک واپس پہنچنے والے دوسرے ایرانی سائنسداں ہیں۔ ان سے قبل گزشتہ بُدھ کو سیروس عسگری وطن واپس پہنچے تھے۔ طاہری پر ایران کو تکنیکی اشیاء بھیج کر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ عدالتی دستاویزات کے مطابق گزشتہ دسمبر میں انہوں نے ایک بینک میں مالیاتی امور سے متعلق رپورٹنگ کی ضروریات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 277,344 امریکی ڈالر جمع کروائے۔ کورٹ کے الزام کے مطابق طاہری متعدد بار کیش رقوم لے کر بینک میں داخل ہوئے۔
ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق آج پیر کو مجید طاہری نے اپنے خلاف الزامات کو ”غیر منصفانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ”میں تہران یونیورسٹی میں کینسر کی ویکسین تیار کرنے میں مدد کر رہا تھا، خاص کر خواتین کے لیے۔‘‘
حالیہ برسوں میں ایران اور امریکا میں کشیدگی بڑھ گئی ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اپنے دیرینہ دشمن کے خلاف ”زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی مہم چلا رکھی ہے۔