کراچی؛ امریکا کی ریاست مشی گن کی سابقہ قانون ساز رشیدہ طلیب امریکی کانگریس کی پہلی مسلمان خاتون رکن منتخب ہونے جا رہی ہیں۔ فلسطینی نژاد رشیدہ کو ڈیموکریٹ پارٹی نے کانگریس کی نشست کیلئے نامزد کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ 13؍ میں ہونے والے پرائمری مقابلے میں ری پبلکن سمیت
کسی اور جماعت کے امیدوار نے رشیدہ کے مقابلے میں کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے جس کے بعد رواں سال نومبر میں ہونے والے کانگریس کے انتخاب میں رشیدہ طلیب کی کامیابی یقینی ہو گئی ہے۔ رشیدہ کی کامیابی سے گزشتہ سال دسمبر میں مستعفی ہونے والے کانگریس مین جان کانئیر کی 53؍ سال سے اس نشست پر کامیابی کا دور ختم ہو جائے گا۔ کانیئر 1965ء سے اس علاقے سے کانگریس کے رکن منتخب ہوتے رہے تھے۔ انہوں نے جنسی ہراسگی اور خرابی صحت کے الزامات کی وجہ سے چند ماہ قبل استعفی دیا۔ کانگریس کی رکنیت کے حوالے سے کانیئر کی مدت ختم ہونے میں دو ماہ کا قلیل عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ طلیب اور ڈیٹرائیٹ سٹی کونسل کی صدر برینڈا جونز میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔ اس مرحلے کا کامیاب امیدوار نومبر کو بلامقابلہ کانگریس کا رکن منتخب ہو جائے گا۔ رشیدہ طلیب ماضی میں امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمان تارکین وطن کے امریکا آنے پر پابندی کے مطالبات پر سخت نالاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مسلمان اکثر دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، تاہم کچھ امریکی ان کی اس مذمت کا یقین نہیں کرتے۔دوسری جانب امریکا نے ایران پر
دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردیں، جس کے ذریعے تہران کی امریکی کرنسی تک رسائی اور اہم صنعتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران پر پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے بعد پابندیوں کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا، جبکہ دوسرا مرحلہ نومبر میں شروع ہوگا۔اپنے بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا، ایران کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے کو تیار ہے جس میں تہران کی منفی سرگرمیوں جس میں بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی حمایت شامل ہیں، کا بھی احاطہ کیا گیا ہو۔یاد رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے باعث ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام معطل کردیا تھا تاہم موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شروع سے ہی اس معاہدے کے خلاف تھے۔نئی امریکی پابندیوں کے باعث ایران پر امریکی ڈالر خریدنے اور ایرانی کرنسی میں تجارت پر پابندی عائد ہوگی جب کہ ان پابندیوں کا اطلاق کارسازی کی صنعت، سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی تجارت پر بھی ہوگا۔دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے بعد سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ایران ہمیشہ سے سفارتکاری کا حامی رہا ہے لیکن امریکا کی مذاکرات کے ساتھ پابندیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔