تہران(ویب ڈیسک) ایران میں فٹبال میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم جانے پر حراست میں لیے جانے والی ایرانی ’دختر آبی‘ نے قید کی سزا کے خوف کے باعث عدالت کے باہر خود کو آگ لگا لی تھی۔ ایران میں خواتین فٹبال میچ وغیرہ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم نہیں جا سکتیں۔ جبکہ والی بال کا میچ دیکھنے کی انہیں اجازت ہے۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی شفقنا نے آج منگل 10 ستمبر کو رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ روز ایک عدالت کے باہر خود کو آگ لگانے والی 30 سالہ خاتون سحر انتقال کر گئی ہے۔ سحر کو اپنی پسندیدہ ٹیم استقلال کے رنگوں کی بدولت اور اس کی ایک بڑی فین ہونے کے سبب سوشل میڈیا پر ‘دختر آبی‘ یا بلیو گرل کے نام سے جانا جاتا تھا۔ سحر نے ایک ہفتہ قبل خود کو اس وقت ایک ایرانی عدالت کے باہر خود کو آگ لگا لی تھی جب اسے پتہ چلا کہ عدالت اسے چھ ماہ قید کی سزا سنا سکتی ہے۔ سحر کے خلاف یہ مقدمہ فروری میں اس کے ایک اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش کے خلاف قائم کیا گیا تھا جہاں وہ استقلال ٹیم کا میچ دیکھنے کے لیے جانا چاہتی تھی۔ اسے اسٹیڈیم سے حراستی مرکز لے جایا گیا تاہم بعد میں اس پر مقدمہ قائم کر کے اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ اس پر ‘غلط طريقے سے حجاب کرنے‘ کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ابھی تک عدالت کی طرف سے اس کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔ سن 1981 سے ايران ميں کھيلوں کے اسٹيڈيمز ميں عورتوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔ نتيجتاً کئی عورتيں مردوں کے لباس ميں اسٹيڈيم جايا کرتی ہيں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سحر کی حراست اور پھر اس کی خود کشی کی کوشش اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ايران کو خواتين کے اسٹيڈيم جانے پر پابندی ختم کرنی چاہيے۔ ج کل بہت سی حوصلہ مند خواتین ایرانی جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں حقوقِ انسانی کی علمبردار خواتین کے ساتھ ساتھ صحافی، فنکارائیں یا کسی بھی شعبے میں جدوجہد کرنے والی عام خواتین بھی شامل ہیں۔