لاہور (ویب ڈیسک) وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں اور ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے فوری طور نکال دیے جائیں۔ یاد رہے کہ ایک دو روز قبل بدھ کو ہی وزارت داخلہ کے حکام کی جانب سے خبر دی گئی تھی کہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے پشتون تحفظ موومنٹ کے دونوں رہنماؤں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لیے گئے ہیں ۔تاہم وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق کل وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس فیصلے کو بدلتے ہوئے اب وزارت داخلہ کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ دونوں ارکان اسمبلی کے نام فوری طور پر اس فہرست سے نکال دیے جائیں۔ محسن داوڑ اور علی وزیر نے اپنے نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے پر قومی اسمبلی میں ایک تحریک استحقاق بھی جمع کروائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ جس مقدمے کو بنیاد بنا کر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے اس مقدمے میں ان کی ضمانت ہوچکی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر نے موقف اختیار کیا کہ اگر ایف آئی آر میں نام ہونے کو بنیاد بنا کر ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے تو پھر وزیر اعظم عمران خان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا جائے کیونکہ ان کے خلاف بھی متعدد مقدمات درج ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مصطفی کھوکھر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں مذکورہ دونوں ارکان اسمبلی کو شرکت کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔محسن داوڑ نے اس کمیٹی کے اجلاس میں شکایت کی کہ ای سی ایل میں ان کا نام 29 نومبر کو ڈالا گیا تھا جس کی وجہ سے انہیں اور دوسرے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے حامیوں کو دوہا جانے والی پرواز سے آف لوڈ کیا گیا جس پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا کہنا تھا کہ ان دونوں ارکان کے نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود صرف عدالت کے حکم کے مطابق دونوں افراد کو باہر جانے سےروکا گیا۔ دوسری جانب شہریار آفریدی نے انسانی حقوق کمیٹی کو بتایا کہ وہ بارہا محسن داوڑ اور علی وزیر کے پاس گئے کہ ماضی میں جو بھی غلط فہمیاں تھیں ان کو ختم کیا جانا چاہیے